قومی خبریں

لیہہ تشدد: کرفیو اب بھی نافذ، تعلیمی ادارے 2 دنوں کے لیے بند، اب تک 50 سے زائد افراد حراست میں

وزارت داخلہ کی ٹیم نے لیہہ پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا ہے۔ اس ٹیم نے لیہہ ایپیکس باڈی، کارگل ڈیموکریٹک الائنس کے نمائندوں کے ساتھ ہی مقامی رکن پارلیمنٹ کو دہلی بلایا ہے جہاں 28-27 ستمبر کو میٹنگ ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>لیہہ تشدد، ویڈیو گریب</p></div>

لیہہ تشدد، ویڈیو گریب

 

24 ستمبر کو مرکز کے زیرِ انتظام خطہ لداخ میں مکمل ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پُرتشدد مظاہرہ ہوا تھا، جس میں کم از کم 4 افراد ہلاک اور 90 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ احتجاج کر رہے طلبا نے پولیس پر پتھراؤ کرنے کے ساتھ ساتھ سی آر پی ایف کی گاڑی اور بی جے پی دفتر کو آگ لگا دی تھی۔ وزارتِ داخلہ کی طرف سے اس احتجاجی مظاہرہ و تشدد کا ذمہ دار سماجی کارکن سونم وانگچک کو ٹھہرایا گیا۔ ماحول خراب ہوتا دیکھ کر انتظامیہ نے علاقہ میں امن قائم کرنے کے مقصد سے بی این ایس کی دفعہ 163 نافذ کر دی۔ ساتھ ہی آئندہ 2 دنوں کے لیے اسکول بند کرنے کا حکم بھی جاری کیا گیا۔ اب حالات قدرے بہتر ضرور ہیں، لیکن پورے علاقے میں کرفیو نافذ ہے۔

Published: undefined

اس دوران حالات کو دیکھتے ہوئے وزارتِ داخلہ کی ایک ٹیم لیہہ پہنچی اور صورتِ حال کا جائزہ لیا۔ بعد ٹیم نے لیہہ ایپکس باڈی، کارگل ڈیموکریٹک الائنس کے نمائندوں اور مقامی رکنِ پارلیمنٹ کو دہلی بلایا ہے، جہاں 28-27 ستمبر کو میٹنگ ہوگی۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان رہنماؤں کے ساتھ مقامی مفادات سے متعلق مطالبات پر بات چیت کی جائے گی۔ اس دوران لیہہ میں حالات قابو میں رکھنے کے لیے 50 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ تشدد کے بعد ضلع مجسٹریٹ نے حکم دیا کہ بغیر اجازت کوئی جلوس، ریلی یا مارچ نہیں نکالا جا سکے گا۔ ساتھ ہی 5 یا اس سے زیادہ افراد کے اکٹھا ہونے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

Published: undefined

25 ستمبر کی بات کی جائے تو لداخ میں حالات پُرامن رہے تھے اور پولیس و نیم فوجی دستوں نے لیہہ شہر میں کرفیو سختی سے نافذ کیا تھا۔ شام کو کرفیو مزید ایک دن کے لیے بڑھا دیا گیا۔ لیہہ اور لداخ کی موجودہ صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ رومل سنگھ ڈونک نے جمعہ سے 2 دنوں کے لیے تمام سرکاری و پرائیویٹ اسکولوں، کالجوں اور دیگر تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنگن واڑی مراکز بھی بند رہیں گے۔ انتظامیہ نے یہ فیصلہ امن و امان قائم رکھنے کے لیے لیا ہے۔

Published: undefined

لیہہ اور لداخ میں ہوئے تشدد کے لیے وزارتِ داخلہ نے سونم وانگچک کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ وزارت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ان کی وجہ سے ہی پورے علاقے میں ایسے حالات پیدا ہوئے۔ دوسری طرف وانگچک نے کہا کہ ’’یہ لداخ کے لیے سب سے افسوسناک دن ہے۔ پچھلے 5 سالوں سے ہم جس راستے پر چل رہے تھے وہ پُرامن تھا۔‘‘ انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ تشدد فوراً بند کریں کیونکہ یہ ہماری تحریک کو نقصان پہنچاتا ہے۔ وانگچک نے اپنے خلاف عائد الزامات پر کہا کہ انہیں ’بلی کا بکرا‘ بنایا جا رہا ہے۔

Published: undefined

بہرحال، تشدد کے لیے وانگچک کو ذمہ دار مانتے ہوئے مرکزی حکومت نے اب کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔ سی بی آئی نے وانگچک کے این جی او ’ہمالین انسٹی ٹیوٹ آف الٹرنیٹو لداخ‘ (ایچ آئی اے ایل) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے میں جانچ شروع کر دی ہے۔ حکومت نے ان کے این جی او کا غیر ملکی فنڈنگ کا لائسنس بھی منسوخ کر دیا ہے۔ سی بی آئی کی ٹیم این جی او کے اکاؤنٹس اور ریکارڈس کی جانچ کر رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined