قومی خبریں

پٹنہ میں سی اے اے اوراین آر سی کے خلاف وکلاءکا عظیم الشان مظاہرہ

یہ حکومت ہر مسئلہ کو ہندومسلمان کے چشمے سے دیکھنے کی عادی ہوگئی ہے اور ہر جگہ اسے ووٹ کی سیاست نظر آتی ہے

سوشل میڈیا فائل تصویر
سوشل میڈیا فائل تصویر 

سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف روز بروز مظاہروں میں شدت آتی جارہی ہے ۔ آج سینکڑوں وکلاءنے بھی پٹنہ سول کورٹ کے سامنے احتجاج کیا ۔ وکلاءکا کہنا تھاکہ حکومت سی اے اے قانون کو جلد ازجلد واپس لے کیونکہ یہ قانون ہمارے آئین کی روح کے منافی ہے۔

Published: undefined

ایڈوکیٹ آفاق احمد نے کہاکہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سمیت تمام کے تمام وزراءابھی تک غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں کہ یہ قانون کسی کو شہریت دینے والا ہے اور لینے والا نہیں ہے تو انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ یہ قانون کچھ لوگوں کو شہریت دیتا ہے لیکن کروڑوں افراد کی شہریت پر سوالیہ نشان کھڑا کردیگا جب یہ این پی آر اور این آر سی لائیں گے ۔اور اس حکومت کے تمام وزراءبالخصوص وزیر داخلہ اپنی مختلف تقاریر اور صدرجمہوریہ ہند نے اپنے خطبہ میں اور وزیر داخلہ امت شاہ پارلیمنٹ میں بار بار کہہ چکے ہیں کہ ہم این آر سی لائیں گے ۔ تب تو یہ قانون ایسے ہی غلط ہے کہ آپ اس قانون کے ذریعہ چند ہزار افراد کو شہریت دینے کے بہانے کروڑوں افراد کی شہریت پر سوالیہ نشان کھڑے کر دیں گے یہ تو با لکل غیر انسانی غیر آئینی اور غیر جمہوری عمل ہے جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

Published: undefined

دیگر وکلاءنے بھی خطاب کیا اور کہاکہ اگر ہندوستان پناہ گزینوں کو پناہ دینے کا خواہشمند ہے اور اس کے ساتھ اچھا سلوک روا رکھنا چاہتاہے تو کس نے منع کیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ حسن سلوک نہ کریں ۔ حکومت کو چاہئے کہ ایک مضبوط رفیوجی پالیسی وضع کرے اور تمام رفیوجیز جو ملک میں ہیں ان کے ساتھ حسن معاشرت کا معاملہ کرے ۔ لیکن سیاست کرنے سے حکومت کو باز آنا چاہئے ۔ یہ حکومت ہر مسئلہ کو ہندومسلمان کے چشمے سے دیکھنے کی عادی ہوگئی ہے اور ہر جگہ اسے ووٹ کی سیاست نظر آتی ہے اور اسی فرقہ وارانہ خطوط پر عمل پیرا بھی ہے ۔ ہم اس قانون کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس قانون کو واپس لے ورنہ معزز سپریم کورٹ تو اس قانون کو رد کرے گا ہی اس میں کوئی دور رائے نہیں ہے ۔

Published: undefined

ایڈوکیٹ انجم باری نے کہاکہ سی اے اے ہندوستان کی اقلیتوں ، پسماندوں ، دلتوں ، آدیباسیوں ، خواتین سب کیلئے خطرناک قانون ہے جو بالکل غیر آئینی اور غیر جمہوری اور آئین کی روح کے خلاف ہے اس لئے ہم وکلاءاس کی مذمت کرتے ہیں اور پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سیاہ قانون کو واپس لے ۔انہوں نے کہاں کے وزیر داخلہ لوگوں کے سامنے کہتے ہیں کہ گاندھی جی نے کہا تھاکہ جو بھی ہندو پاکستان سے جب ہندوستان آنا چاہے توآسکتے ہیں اس میں بھی وزیر داخلہ آدھی باتوں کو لوگوں کے سامنے بتاتے ہیں حالانکہ راشٹر وادی مسلمانوں کا بھی گاندھی نے تذکر ہ کیا ہے اور کہاکہ وہ بھی اگر ہندوستان آنا چاہیں تو انہیں بھی کھلے دل سے قبول کیاجانا چاہئے ۔

Published: undefined

مظاہرے میں شریک مشہور صحافی اشرف استھانوی نے اپنے شاعرانہ انداز میں کہاکہ ’قائم تو کرو ظالم تم ہی کوئی پیمانہ ۔ جان کر کرتے ہو تم مشق ستم ہم کو۔ ہم بھی تو جانتے ہیں کیسے ہوتے ہیں دیوانے۔‘

Published: undefined

مظاہرہ میں شریک دیگر وکلاءمیں پنکج یادو ،ا نورالہدیٰ ، آفاق احمد ، سازیب احمد ، غیاث الدین ، شوکت کریم ، انجم باری ، محمد ندیم ، امیشور پرساد ، گھنشیام تیواری ، مہاویر پرساد ، ارشد جمیل ، ارشد ہاشمی وغیرہم سمیت سینکڑوں کی تعداد میں وکلاء، سماجی شخصیات نے شرکت کی اور حکومت مخالف نعرے بازی کی اور سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر واپس لو وغیرہ جیسے فلک شگاف نعروں سے فضا ئیں گونج اٹھی۔

Published: undefined

تمام وکلاءنے کہاکہ مرکزی حکومت کی فرقہ ورانہ خطوط پر سیاست ملک کی اتحاد وسالمیت کے لئے انتہائی خطرناک ہے اس لئے حکومت کو اپنے ناپاک عزائم سے باز آنا چاہئے ور تمام سیکولر ہندوستانیوں کو اس حکومت کے خلاف احتجاج بلند کرنا چاہئے۔ یہ تمام سیکولر ہندوستانیوں کا فریضہ بنتا ہے ۔ کہ وہ آئیں اور آئین کو بچائیں جب آئین بچے گا تم ہم سب بچیں گے ورنہ کوئی نہیں بچے۔ آج جمہوریت نازک دور سے گذر رہی ہے ۔ چیف جسٹس آف انڈیا سمیت سابقہ جج صاحبان بھی کہہ چکے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے اسے تمام لوگوں کو مل کر بچانا ہوگا ۔ جو بھی آئین میں اعتماد رکھتاہے سبھوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کو بچائیں اور ملک کو بچائیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined