قومی خبریں

لارنس بشنوئی نے پہلی بار سدھو موسی والا پر منہ کھولا

گینگسٹر لارنس بشنوئی نے سدھو موسی والا کےقتل میں اپنا ہاتھ ہونے سے انکار کیا ہے لیکن پہلی بار اس معاملہ پر منہ کھول کر بڑا انکشاف کیا ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

سدھو موسی والا قتل کیس میں پہلی بار گینگسٹر لارنس بشنوئی نے منہ کھول کر بڑا انکشاف کیا ہے۔ اس نے دہلی پولیس کی پوچھ گچھ میں اعتراف کیا کہ اس کے گینگ ممبر نے موسی والا کو مارا ہے۔ لارنس نے کہا کہ وکی مڈوکھیڑا اس کا بڑا بھائی جیسا تھا، ہمارے گروپ نے چندی گڑھ میں کالج کے زمانے سے ہی اس کی موت کا بدلہ لینے کا عزم کیا ہواتھا۔

Published: undefined

پنجابی گلوکار سدھو موسی والا قتل کیس میں پہلی بار بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی نے خاموشی توڑ ی ہے۔ اس نے دہلی پولیس کی پوچھ گچھ میں اعتراف کیا کہ ان کے گینگ ممبر نے موسی والا کو مارا ہے۔بشنوئی نے پولس پوچھ تاچھ میں مزید کہا کہ اس بار یہ کام اس کا نہیں ہے، کیونکہ وہ مسلسل تہاڑ جیل نمبر 8 میں بند ہے، اور فون کا استعمال نہیں کر رہا تھا۔ لیکن گینگسٹر نے اعتراف کیا کہ موسی والا کے قتل میں ان کے گینگ کا ہاتھ ہے۔لارنس نے کہا کہ اسے تہاڑ جیل میں ٹی وی دیکھ کر اس قتل عام کا علم ہوا۔

Published: undefined

لارنس کے اعترافی بیان سے واضح ہے کہ بشنوئی گینگ کو جیل کے باہر سے چلانے والا سچن بشنوئی بھی اس سازش میں ملوث تھا، جب کہ سیکیورٹی ایجنسیوں نے نیوز 18 انڈیا کے سچن بشنوئی کے آج کے انٹرویو کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ آواز صرف سچن بشنوئی کی ہے۔ فی الحال لارنس بشنوئی اسپیشل سیل کی تحویل میں ہے اور اس سے پوچھ گچھ جاری ہے۔

Published: undefined

حالانکہ یہ انکوائری ایک پرانے کیس کے سلسلے میں کی جا رہی ہے لیکن اسپیشل سیل اسے موسی والا قتل کیس کے راز سے پردہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ جس پر بشنوئی آہستہ آہستہ اپنا منہ کھول رہا ہے۔ ساتھ ہی اس قتل میں ملوث ایک اور ملزم کی شناخت پنجاب پولیس نے کر لی ہے جس کا نام من پریت عرف مانی بتایا جا رہا ہے جو ترن تارن علاقے کا رہائشی بتایا جاتا ہے۔ مانسا پولیس کو اس معاملے میں کئی اہم لیڈز بھی ملی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined