قومی خبریں

لداخ تشدد: سونم وانگچک کی اہلیہ نے کھٹکھٹایا سپریم کورٹ کا دروازہ، شوہر کی رہائی کا مطالبہ

لداخ کی راجدھانی لیہ میں 24 ستمبر کو ہونے والے پرتشدد مظاہرے کے معاملے میں گرفتار ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی آنگمو نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے شوہر کی رہائی کا مطالبہ کیا

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

لداخ کی راجدھانی لیہ میں 24 ستمبر کو ہونے والے پرتشدد مظاہرے کے معاملے میں گرفتار ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی آنگمو نے جمعہ کو سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے اپنے شوہر کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ آنگمو نے عرضی میں مرکزی وزارت داخلہ پر الزام لگایا ہے کہ اس نے لداخ پولیس کا غلط استعمال کر کے احتجاج کی آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے۔ عرضی کے مطابق، وانگچک کا پاکستان یا غیر ملکی ایجنسیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ الزامات مکمل طور پر جھوٹے ہیں۔

Published: undefined

وانگچک کو قومی سلامتی قانون (این ایس اے) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے لداخ کے احتجاج کو بھڑکانے میں کردار ادا کیا۔ انسانی حقوق اور ماحولیاتی تنظیموں نے بھی اس گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور وانگچک کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ اور چھٹے شیڈول جیسے آئینی تحفظ کی مانگ کو لے کر لیہ میں پرتشدد مظاہرہ ہوا۔ یہ مظاہرہ شروع میں پرامن تھا لیکن بعد میں پرتشدد ہو گیا اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین نے بی جے پی کے دفتر، علاقائی سرکاری عمارتوں اور پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ پولیس نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور دیگر ہتھیار استعمال کیے۔ اس تصادم میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔ سکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو بھی چوٹیں آئیں۔

Published: undefined

اس کے بعد انتظامیہ نے پابندیاں عائد کیں، انٹرنیٹ خدمات معطل کر دی گئیں اور کئی عوامی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی۔ سونم وانگچک مکمل ریاست کا درجہ اور چھٹی شیڈول کی مانگوں کی قیادت کر رہے تھے۔ انہوں نے اس تحریک میں عوام کو امید اور قیادت فراہم کی، جس میں نوجوان اور مقامی تنظیمیں اہم کردار ادا کر رہی تھیں۔ وانگچک نے احتجاجی مظاہرے اور بھوک ہڑتال بھی کی۔ پندرہ دن تک جاری رہنے والی اس بھوک ہڑتال کو انہوں نے اس وقت توڑا جب مظاہرہ تشدد کا شکار ہو گیا۔ اس دوران انہوں نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔

Published: undefined

پولیس اور انتظامیہ نے الزام لگایا کہ وانگچک کے بیانات اشتعال انگیز تھے اور انہوں نے لوگوں کو بھڑکانے کا کام کیا۔ بعد میں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ یہ معاملہ لداخ کی علاقائی سیاست اور مرکز کی پالیسیوں سے جڑا ہوا ہے۔ لداخ کو 2019 میں جموں و کشمیر سے الگ کر کے یونین ٹیریٹری بنایا گیا تھا لیکن مقامی لوگوں کی مانگ ہے کہ اسے مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے اور چھٹے شیڈول کے تحت قبائلی علاقوں کی طرح تحفظ فراہم کیا جائے۔ یہ شیڈول مقامی لوگوں کو زمین اور وسائل پر کنٹرول دیتا ہے اور بیرونی مداخلت سے بچاتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined