قومی خبریں

ابوالفضل میں بجلی کے کھمبے میں آگ لگنے سے ایک مزدور جھلس گیا

وزیر اعلی اروند کیجریوال اور نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو ٹوئٹ کرکے اس کھمبے کو ہٹانے کی درخواست کی گئی تھی لیکن اب تک وزیر اعلی کی طرف سے اور نہ ہی نائب وزیر اعلی کی طرف سے کوئی رسپانس ملا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

دہلی کے ابوالفضل انکلیو کے ڈی بلاک میں بجلی کے کھمبے میں زبردست آگ لگنے کی وجہ سے سیور کے لئے پائپ ڈالنے کا کام کرنے والاایک مزدور جھلس گیا جسے نزدیکی پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ مزدور 20 فیصدسے زائد جھلس گیا ہے ۔

Published: undefined

اس کھمبے سے متصل رہنے والے ڈاکٹر حبیب الرحمان نے بتایا کہ اس سے پہلے بھی متعدد مرتبہ اس کھمبے میں آگ لگ چکی ہے جس کی اطلاع محکمہ بجلی دی جاتی رہی ہے اورمتعدد بار اس کھمبے کی خطرناک صورت حال کے بارے میں محکمہ بجلی کوبتایا گیا ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ چھ ماہ قبل بھی اس ضمن میں ایک لیٹر لکھ کر بجلی کے کھمبے کو وہاں سے ہٹانے کے لئے درخواست کی گئی تھی لیکن بجلی محکمہ کے کا نوں پر جوں تک نہیں رینگی۔بجلی کا کھمبا تاروں سے اٹا ہوا ہے جس کی وجہ سے کبھی بھی خطرناک صورت حال اختیار کرسکتا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال اور نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو ٹوئٹ کرکے اس کھمبے کو ہٹانے کی درخواست کی گئی تھی لیکن اب تک وزیر اعلی کی طرف سے اور نہ ہی نائب وزیر اعلی کی طرف سے کوئی رسپانس ملا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس کھمبے کو نہیں ہٹایا گیا تو اس کی زد میں کئی بلدنگ آسکتی ہے جس کی وجہ سے درجنوں لوگوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

Published: undefined

ڈاکٹر حبیب نے بتایا کہ سیور کے لئے پائپ ڈالنے کا کام کرنیوالا مزدور جس کی عمر 24 /25 سال کے قریب ہے، وہ کھمبے میں لگنے والی آگ کی زدمیں آگیا اور وہاں کام کرنے والوں اور دوسرے لوگوں نے فوراً اس مزدور کو نزدیک کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرایا۔ آگ لگنے کی وجہ سے متعدد دھماکے ہوئے اور آس پاس دھواں سے بھر گیا۔ بہت کوشش کے بعد مٹی ڈال کر اور آگ بجھانے والے آلہ سے کسی طرح آگ پر قابو پایا گیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined