قومی خبریں

کورونا سے خوفزدہ کھٹّر نے کسانوں سے تحریک ملتوی کرنے کی اپیل کی

ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ انسانی بنیاد پر اپنی تحریک واپس لے لیں۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ حالات بہتر ہونے پر وہ اپنے مطالبہ کو لے کر تحریک چلا سکتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ہندوستان میں کورونا کی دوسری لہر سے پریشان کئی ریاستوں نے سخت اقدامات کیے ہیں اور اس انفیکشن پر قابو پانے کی ہر ممکن کوشش ہو رہی ہے۔ اس درمیان کورونا قہر سے خوفزدہ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے جمعرات کو دہلی کی سرحدوں پر تقریباً پانچ مہینے سے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہزاروں کسانوں سے اپیل کی ہے کہ کورونا وائرس کے معاملوں میں اچانک اضافہ کو دیکھتے ہوئے وہ اپنی تحریک کو ملتوی کر دیں۔ انھوں نے کسانوں کی صحت اور بھلائی کے بارے میں فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک اور ریاست میں کورونا کیسز کی بڑھتی تعداد کے سبب ہمیں سخت احتیاط برتنی ہوگی۔

Published: undefined

منوہر لال کھٹر نے کہا کہ ’’گزشتہ سال لاک ڈاؤن کے سبب معاشی سرگرمیاں ٹھپ ہو گئی تھیں جسے پٹری پر واپس لانے میں تقریباً چھ مہینے لگ گئے۔ اس لیے ہمیں یہ دھیان رکھنا ہوگا کہ ریاست میں معاشی چکر جاری رہے اور کسی پر بھی منفی اثر نہ پڑے۔‘‘

Published: undefined

کووڈ-19 معاملوں اور اس کی ٹیکہ کاری کے تجزیہ کے لیے ایک میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مظاہرہ کرنا ہر شخص کا آئینی حق ہے، لیکن اس وقت جو حالات ہیں، کسانوں کو چاہیے کہ اس کو بھی دھیان میں رکھا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں سے کوئی دقت نہیں ہے۔ حالانکہ اس وقت کووڈ-19 کے سبب ان کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ یہ مظاہرہ کرنے کا مناسب وقت نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

وزیر اعلیٰ نے کسانوں سے اپیل کی کہ وہ انسانی بنیاد پر اپنی تحریک واپس لے لیں۔ اگر انھیں اپنے کسی بھی مطالبہ کے لیے احتجاجی مظاہرہ کرنا ہے تو حالات میں بہتری ہونے پر وہ ایسا کر سکتے ہیں۔ انھوں نے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت دی کہ وہ مظاہرین کسانوں سے رابطہ کری انھیں منانے کی کوشش کریں۔

Published: undefined

کھٹر نے کہا کہ اس بار جیکا وائرس کا پھیلاؤ تعلیمی اداروں سے شروع ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’خصوصی طور سے تعلیمی اداروں میں زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں عوامی تقاریب میں بھیڑ کو کم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ اس لیے یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ اب سے 200 سے زیادہ لوگ عوامی تقاریب کے دوران کھلی جگہوں میں اکٹھا نہیں ہو سکتے اور اِن ڈور میں 50 سے زیادہ نہیں۔ اسی طرح 20 سے زیادہ لوگ آخری رسومات میں شامل نہیں ہو سکیں گے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined