کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، تصویر قومی آواز/ویپن
نئی دہلی: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ملک میں دلتوں اور آدیواسیوں کے خلاف بڑھتے جرائم پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت پر سخت حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سماجی انصاف، مساوات اور آئین کے بنیادی اصولوں پر منظم انداز میں حملہ کیا جا رہا ہے۔
کھڑگے نے جمعہ کو اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2013 سے 2023 کے درمیان دلتوں کے خلاف جرائم میں 46 فیصد اور آدیواسیوں کے خلاف جرائم میں 91 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر اتنی بلند شرح میں ہونے والے مظالم کو ملک میں کیسے قبول کیا جا سکتا ہے؟
Published: undefined
کھڑگے نے لکھا، ’’یہ صرف اعداد و شمار نہیں، بلکہ آر ایس ایس–بی جے پی کی جاگیردارانہ ذہنیت کا نتیجہ ہے جو کمزور طبقات کو دبانے اور خوفزدہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے اس ضمن میں کئی حالیہ واقعات کا بھی ذکر کیا، جنہیں انہوں نے سماجی انصاف کے ڈھانچے پر حملہ قرار دیا۔
انہوں نے ہریانہ میں دلت آئی پی ایس افسر وائی پورن کمار کی موت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ ذات پر مبنی امتیاز آج بھی اعلیٰ سطح پر موجود ہے۔ ان کی بیوی نے الزام لگایا ہے کہ افسر کو مسلسل ذہنی اذیت اور سرعام ذلیل کیا گیا، جس کے سبب انہوں نے اپنی جان دے دی۔ کھڑگے نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوں اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
Published: undefined
کھڑگے نے مزید کہا کہ راجستھان کے سوائی مادھوپور میں دلت خاتون کملا دیوی ریگر پر ظلم، رائے بریلی میں ہری اوم والمیکی کا استحصال اور چیف جسٹس آف انڈیا پر حملے کو جواز فراہم کرنے جیسے واقعات اس ذہنیت کے مظاہر ہیں جو آئین کے نظریات کو کمزور کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ “یہ لڑائی صرف دلتوں یا آدیواسیوں کی نہیں بلکہ ہندوستان کے آئین کی ہے۔ جن لوگوں نے آئین کی حلف برداری کی ہے، وہی اس کے اصولوں کو پامال کر رہے ہیں۔” کھڑگے نے کہا کہ یہ صورتحال جمہوریت کے لیے سنگین خطرہ ہے کیونکہ ظلم اور عدم مساوات کی سیاست ملک کے اتحاد و سالمیت کے لیے زہرِ قاتل ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس سنگین مسئلے پر خاموش نہیں رہنا چاہیے، بلکہ زمینی سطح پر اصلاحی اقدامات کرنے ہوں گے۔ کھڑگے نے کہا کہ جب تک ذات پات، امتیاز اور ناانصافی کے خلاف سخت قدم نہیں اٹھائے جائیں گے، تب تک ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘ کا نعرہ کھوکھلا ہی رہے گا۔
Published: undefined
ویڈیو گریب