قومی خبریں

کیرالہ پولیس نے راہل گاندھی کو موت کی دھمکی دینے والے بی جے پی لیڈر پرنٹو مہادیو کے خلاف کیس کیا درج

سابق اے بی وی پی لیڈر مہادیو نے 26 ستمبر کو ایک ملیالم نیوز چینل پر بنگلہ دیش اور نیپال میں ہوئے مظاہروں پر بحث کے دوران راہل گاندھی سے متعلق متنازعہ بیان دیا تھا، جس پر سیاسی ہنگامہ جاری ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پرنٹو مہادیو کی فائل تصویر، سوشل میڈیا (فیس بک)</p></div>

پرنٹو مہادیو کی فائل تصویر، سوشل میڈیا (فیس بک)

 

کیرالہ پولیس نے 29 ستمبر کو بی جے پی لیڈر پرنٹو مہادیو کے خلاف کیس درج کر لیا ہے۔ سابق اے بی وی پی لیڈر مہادیو پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک ٹی وی مباحثہ کے دوران لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کو نشانہ بناتے ہوئے ایسا بیان دیا جو کھلی دھمکی کے زمرے میں آتا ہے۔ یہ مقدمہ کیرالہ پردیش کانگریس کمیٹی (کے پی سی سی) کے سکریٹری کمار سی سی کی شکایت پر پیرامنگلم پولیس نے درج کیا ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ سابق اے بی وی پی لیڈر مہادیو نے 26 ستمبر کو ایک ملیالم نیوز چینل پر بنگلہ دیش اور نیپال میں ہوئے مظاہروں پر بحث کے دوران راہل گاندھی سے متعلق متنازعہ بیان دیا تھا، جس پر سیاسی ہنگامہ جاری ہے۔ اس مباحثہ کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان میں ایسے مظاہرے ممکن نہیں کیونکہ یہاں عوام وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ کھڑی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہہ ڈالا تھا کہ ’’اگر راہل گاندھی کو ایسے خواب آتے ہیں تو گولیاں ان کے سینے کو چیر دیں گی۔‘‘

Published: undefined

مہادیو کے اس بیان کے منظر عام پر آتے ہی ریاست بھر میں کانگریس کارکنوں نے بی جے پی اور مہادیو کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع کر دیے۔ کئی مقامات پر نعرے بازی اور دھرنے دیے گئے اور مطالبہ کیا گیا کہ ایسے بیانات دینے والے لیڈروں کے خلاف فوراً سخت کارروائی ہو۔ کانگریس کی اعلیٰ قیادت نے بھی راہل گاندھی کے خلاف مہادیو کے بیان پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا اور کیرالہ پولیس کے ذریعہ اب تک کارروائی نہ کیے جانے پر بھی سوال اٹھائے۔ حالانکہ اب کیرالہ پولیس نے کیس درج کر لیا ہے۔

Published: undefined

پولیس نے بی جے پی لیڈر کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہوئے ’بھارتیہ نیائے سنہیتا‘ (بی این ایس) کی متعدد دفعات لگائی ہیں۔ ان میں دفعہ 192 (فسادات بھڑکانے کی نیت سے اشتعال دلانا)، دفعہ 353 (امن عامہ کو نقصان پہنچانے کی نیت سے دانستہ توہین)، دفعہ (2)351 (مجرمانہ دھمکی دینا) شامل ہیں۔ پولیس نے کیس درج کر کے جانچ شروع کر دی ہے، تاہم معاملہ سیاسی طور پر شدت اختیار کر گیا ہے۔ کانگریس اسے جمہوری اقدار پر حملہ قرار دے رہی ہےم جبکہ بی جے پی کی جانب سے اس بیان پر ابھی تک کوئی باضابطہ وضاحت سامنے نہیں آئی۔

Published: undefined

اس سے قبل کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھ کر اس معاملے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے خط میں لکھا تھا کہ اس دھمکی کو صرف ایک ’چھوٹے کارکن کا بیان‘ قرار دے کر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اگر حکومت نے اس پر سخت اور عوامی سطح پر کارروائی نہیں کی تو اسے حکومت اور بی جے پی کی ملی بھگت تصور کیا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined