قومی خبریں

’حکومت جیل میں قید ماؤنواز کی لکھی کتاب کی اشاعت پر فیصلہ لے‘، کیرالہ ہائی کورٹ نے 3 ماہ کا دیا وقت

ملزم کی جانب سے پیش ہوئے وکیل کالیشورم کا کہنا ہے کہ کیرالہ جیل اور اصلاحی خدمات (انتظام) ایکٹ میں قیدیوں کو ادبی کاموں میں مشغول ہونے سے روکنے کا کوئی التزام نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کیرالہ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

کیرالہ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس

 

کیرالہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ماؤنواز سے متعلق کئی معاملوں میں جیل میں قید روپیش کی لکھی گئی کتاب کی اشاعت کی اجازت دینے پر 3 ماہ کے اندر فیصلہ لے۔ جسٹس وی جی ارون کی بنچ نے گزشتہ ہفتہ روپیش کی عرضی پر غور کیا تھا، جسے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت قصوروار ٹھہرایا گیا تھا اور وہ گزشتہ کئی سالوں سے جیل میں بند ہے۔ روپیش نے جیل میں رہتے ہوئے ’بندیتھروڈ اورماکوری پُکل‘ (قیدیوں کی یادداشتیں) نامی کتاب لکھی اور مخطوطہ کے ساتھ شائع کرنے کے لیے جیل سپرنٹنڈنٹ سے درخواست کی۔

Published: undefined

عرضی میں کہا گیا ہے کہ روپیش کی درخواست پر فیصلہ لینے میں بہت زیادہ تاخیر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے اسے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا۔ ملزم کی جانب سے پیش ہوئے وکیل کالیشورم نے دلیل دی کہ کیرالہ جیل اور اصلاحی خدمات (انتظام) ایکٹ میں قیدیوں کو ادبی کاموں میں مشغول ہونے سے روکنے کا کوئی التزام نہیں ہے۔ ساتھ ہی وکیل نے الزام عائد کیا کہ عرضی گزار کے ساتھ اس کی کتاب کی اشاعت کے معاملے میں امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، کیونکہ کئی دیگر قیدیوں کو بھی اپنی کتاب شائع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ سرکاری وکیل نے دلیل دی کہ ریاستی حکومت عرضی گزار کی کتاب شائع کرنے کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈال رہی ہے۔

Published: undefined

حکومت کا کہنا ہے کہ کتاب کی اشاعت سے قبل عرضی گزار کو یو اے پی اے کے تحت جرائم کا قصوروار مانتے ہوئے یہ پتہ لگانا ہوگا کہ کتاب کا مواد یو اے پی اے کے کسی التزام کی خلاف ورزی کرتا ہے یا نہیں یا اس میں ہتک آمیز، توہین آمیز یا حساس مواد تو نہیں ہے، جسے ہٹانے کی ضرورت ہے۔ سرکاری وکلا نے یہ بھی دلیل دی ہے کہ عرضی گزار کے معاملے میں ریاستی حکومت مخطوطہ کی تفصیلی تحقیقات کے بعد فیصلہ لے گی اور اس عمل میں کم از کم 3 ماہ لگیں گے۔ عدالت نے حکم دیا کہ ’’اس کے مطابق رِٹ پٹیشن کو اس ہدایت کے ساتھ نمٹا دیا جاتا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو اپنی کتاب کی اشاعت کی اجازت کے لیے درخواست گزار کی درخواست پر تین ماہ کے اندر فیصلہ کرے۔‘‘

Published: undefined