
کیدارناتھ دھام / آئی اے این ایس
اتراکھنڈ کے معروف مذہبی مقام کیدارناتھ دھام کے دروازے آج صبح سات بجے رسمی طریقے سے کھول دیے گئے۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں عقیدت مند موجود تھے اور انتظامیہ نے خصوصی انتظامات کیے تھے۔ عقیدت مندوں کے خیرمقدم کے لیے ہیلی کاپٹر سے پھول برسائے گئے۔ اس اہم موقع پر ریاست کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی بھی موجود رہے۔
Published: undefined
دھام کے دروازے کھلنے سے قبل جمعرات کے روز کیدارناتھ کی مخصوص ڈولی مقدس مقام پر پہنچ چکی تھی۔ پہلے ہی دن تقریباً 15 ہزار سے زائد یاتری کیدارناتھ پہنچ چکے تھے، جنہوں نے دروازے کھلتے ہی لمبی قطاروں میں کھڑے ہو کر درشن کیے۔
اتراکھنڈ پولیس اور مقامی انتظامیہ نے ہجوم کو سنبھالنے کے لیے اس سال کئی نئے اقدامات کیے ہیں۔ یاتریوں کے رش کو قابو میں رکھنے کے لیے ٹوکن نظام نافذ کیا گیا ہے، جو دروازے کھلنے کے پہلے ہی دن سے نافذ العمل ہے۔ ڈی جی پی نے ہدایت دی ہے کہ ٹوکن کاؤنٹرز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے، مسافروں کو پبلک ایڈریس سسٹم کے ذریعے معلومات فراہم کی جائیں اور بڑی اسکرینوں پر دستیاب سلاٹس اور نمبرز دکھائے جائیں۔
Published: undefined
سکیورٹی کے حوالے سے بھی اس سال سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ انسداد دہشت گردی فورس (اے ٹی ایس) اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کو منظم انداز میں انجام دیا گیا ہے تاکہ یاتریوں کو کسی بھی ممکنہ خطرے سے محفوظ رکھا جا سکے۔
انتظامیہ نے موبائل فون کے استعمال پر بھی کچھ پابندیاں عائد کی ہیں۔ کیدارناتھ مندر کے 30 میٹر کے دائرے میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگائی گئی ہے۔ اگر کوئی یاتری اس علاقے میں ریل یا فوٹو شوٹ کرتا ہوا پایا گیا تو اس کا فون ضبط کر لیا جائے گا اور اسے پانچ ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ہر سال موسم سرما میں کیدارناتھ دھام کو بھاری برفباری کے باعث بند کر دیا جاتا ہے۔ جیسے ہی موسم بہتر ہوتا ہے اور گرمی کا آغاز ہوتا ہے، دھام کے دروازے دوبارہ کھول دیے جاتے ہیں اور یاتری دور دراز علاقوں سے پہنچ کر درشن کرتے ہیں۔
اس سال کیدارناتھ یاترا کے لیے حکام نے آن لائن رجسٹریشن، ہیلپ لائن مراکز، طبی ٹیموں کی دستیابی اور راستوں پر مستقل نگرانی جیسے دیگر اقدامات بھی کیے ہیں تاکہ یاتریوں کی حفاظت اور سہولت کو یقینی بنایا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined