قومی خبریں

کشمیر: کورونا وائرس کا شاخسانہ، ہزاروں شادیاں منسوخ اور تعزیتی مجالس معطل

ایک تخمینے کے مطابق وادی میں تقریباً 25 ہزار شادیاں طے تھیں لیکن ان میں سے بیشتر شادیوں کی تقریبات کو منسوخ کیا جارہا ہے، اگر کچھ شادیاں انجام پذیر ہوئیں تو وہ انتہائی سادگی سے انجام دی گئیں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

سری نگر: دنیا میں ہر سو خوف و دہشت پیدا کرنے والے کورونا وائرس کے پیش نظر وادی کشمیر میں جہاں ایک طرف تمام تر مذہبی و سماجی اجتماعات و تقریبات معطل ہیں وہیں ہزاروں کی تعداد میں شادیاں منسوخ ہوئی ہیں اور تعزیتی مجالس بھی معطل کی جا رہی ہیں۔

Published: undefined

ایک تخمینے کے مطابق وادی میں 25 اپریل سے شروع ہونے والے ماہ رمضان سے قبل قریب 25 ہزار شادیاں طے تھیں لیکن ان میں سے بیشتر شادیوں کی تقریبات کو منسوخ کیا جارہا ہے اب اگر کچھ شادیاں انجام پذیر ہوئی تو وہ انتہائی سادگی سے انجام دی گئیں۔

Published: undefined

وادی میں انتہائی خراب حالات میں بھی کسی کے انتقال پر تعزیتی مجلس کا انعقاد کیا جاتا تھا لیکن کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر پہلی بار تعزیتی مجالس کو بھی معطل کیا جارہا ہے اور سوگوار کنبہ اپنے اعزا و اقارب اور دوست و احباب کو اپنے ہی گھروں میں مرحوم یا مرحومہ کے لئے دعائے مغفرت کرنے کی استدعا کرتے ہیں۔

Published: undefined

وادی سے شائع ہونے والے روز ناموں کے صفحے آج کل شادی کی منسوخی اور تعزیتی مجالس کی معطلی کے اشتہارات سے بھرے پڑے ہوتے ہیں۔ اشتہار شائع کروانے والے لوگوں سے اپیل بھی کر رہے ہیں کہ وہ کورونا وائرس سے بچنے کے لئے اپنے گھروں تک ہی محدود رہیں۔ حاجی غلام محمد نامی ایک معزز شہری نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ وادی میں نامساعد حالات کے چلتے شادیاں منسوخ ہوجاتی تھیں لیکن تعزیتی مجالس پہلی بار معطل کی جا رہی ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ 'یہاں وادی میں نامساعد حالات کے باعث شادیوں کی منسوخی کوئی نئی بات نہیں ہے، یہاں تو حالات ایسے ہیں کہ شادیوں کی تقریبات منسوخ ہونے کا ہر آں خدشہ رہتا ہے لیکن تعزیتی مجالس پُرآشوب ترین حالات میں بھی انجام دی جاتی تھیں، لیکن پہلی بار ایسا ہو رہا ہے جب لوگوں کو گھروں میں بیٹھ کر ہی فاتحہ پڑھنے کو کہا جا رہا ہے'۔ بشیر احمد نامی ایک شہری کا کہنا ہے کہ میرے بیٹے کی شادی خانہ آبادی ماہ اپریل کے پہلے ہی ہفتے میں طے تھی لیکن موجودہ حالات کے پیش نظر اس کو منسوخ کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ 'میرے بیٹے کی شادی خانہ آبادی ماہ اپریل کے پہلے ہفتے میں طے تھی لیکن کورونا وائرس کے خطرات اور حکومت کی طرف سے نافذ احتیاطی پابندیوں کے پیش نظر ہم نے اس کو منسوخ کرنے کا فیصلہ لیا ہے کیونکہ جان ہے تو جہاں ہے اس وقت سب سے زیادہ ضرورت احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے اپنی اور اپنے اہل خانہ کی جان بچانا ہے'۔ قابل ذکر ہے کہ کورونا وائرس کے خطرات و خدشات کے پیش نظر وادی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے اور لوگ گھروں میں بیٹھنے کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined