قومی خبریں

’کیا انھیں سرکاری قتل نہیں کہا جانا چاہیے؟‘ کرناٹک میں اساتذہ کی اموات پر کانگریس نے حکومت سے پوچھا سوال

سدارمیا نے کہا کہ دو اساتذہ نے گزشتہ ہفتہ خود کشی کر لی تھی کیونکہ برسراقتدار بی جے پی نے ان کے مطالبات پورے نہیں کیے تھے، کیا انھیں سرکاری قتل نہیں کہا جانا چاہیے؟

<div class="paragraphs"><p>سدارمیا، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سدارمیا، تصویر آئی اے این ایس

 

پنشن کا فائدہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنا دے رہے دو اساتذہ کی مبینہ خودکشی کے بعد کرناٹک کانگریس نے برسراقتدار بی جے پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے دونوں ہی اساتذہ کی موت کو ’سرکاری قتل‘ قرار دیا اور بی جے پی کو اس کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا۔

Published: undefined

حزب مخالف لیڈر سدارمیا نے سوال کیا کہ ’’اگر فرقہ وارانہ تصادم میں موت ہوتی ہے تو بی جے پی کے لیڈر گھنٹے بھر کے اندر اپنے گھروں کو مکھیوں کی طرح اڑا دیں گے۔ کیا انھیں نہیں لگتا کہ اساتذہ کی زندگی اہم ہے، جو ہزاروں طلبا کا مستقبل سنوارتے ہیں؟‘‘ انھوں نے مزید سوال کیا کہ باگلکوٹ کے ٹیچر سدیا ہریمتھا اور رائچور ضلع واقع سندھانور کے شنکرپا بوراڈی نے گزشتہ ہفتہ خودکشی کر لی تھی، کیونکہ برسراقتدار بی جے پی حکومت نے ان کے مطالبات کو پورا نہیں کیا تھا۔ کیا انھیں سرکاری قتل نہیں کہا جانا چاہیے؟

Published: undefined

سدارمیا نے کہا کہ امدد یافتہ اسکولوں اور کالجوں کے اساتذہ 141 دنوں سے فریڈم پارک کے احاطہ میں دھرنا دے رہے ہیں۔ ان کے لیے کسی نے کوئی فکر نہیں کی ہے۔ کیا بی جے پی حکومت کو ذرا سی بھی جانکاری نہیں ہے کہ اساتذہ اپنی پنشن مانگ رہے ہیں؟ سدارمیا نے سمجھایا کہ برسراقتدار بی جے پی دعویٰ کر رہی ہے کہ انھیں 141 دنوں کے بعد بھی اساتذہ کے احتجاج کے بارے میں پتہ نہیں چلا اور انھوں نے خود اعتراف کیا کہ ان کی حکومت اتنے دنوں تک کوما میں رہی۔ جب وہ کمیشن وصولنے میں مصروف ہیں تو وہ غریبوں کی آواز بھی کیسے سن سکتے ہیں؟ سدارمیا نے کہا کہ بی جے پی حکومت کو امداد یافتہ اسکولوں کے اساتذہ سے بات کر ان کے مطالبات کو پورا کرنا چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined