قومی خبریں

دلتوں کے لیے مخصوص سیلون کھولنے کی تیاری کر رہی کرناٹک حکومت

ایسے کئی معاملے سامنے آئے ہیں جہاں دلت افراد کو نائی کی دکانوں پر خدمات سے محروم کیا گیا ہے۔ اس طرح کی تفریق کو ختم کرنے کے لیے محکمہ سماجی فلاح نے دلتوں کے لیے مخصوص سیلون کھولنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

علامتی، تصویر آئی اے این ایس
علامتی، تصویر آئی اے این ایس 

کرناٹک حکومت کے ذریعہ دلتوں کے لیے مخصوص سیلون کھولنے کی تیاری ہو رہی ہے جس میں دلت طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے بال کاٹنے اور داڑھی بنانے کا انتظام ہوگا۔ دراصل کرناٹک کے کچھ اضلاع سے ایسی خبریں سامنے آئی ہیں کہ سیلون (نائی کی دکان) میں ذات پات کی تفریق ہوئی اور دلتوں کے بال کاٹنے سے منع کر دیا گیا۔ اس طرح کے واقعات کے پیش نظر ہی ریاستی حکومت نے ایسے سیلون کھولنے کا ارادہ کیا ہے جن میں دلتوں کے لیے انتظام ہو۔

Published: undefined

ہندی نیوز پورٹل ’نیوز 18‘ پر شائع ایک خبر کے مطابق ریاست کے سماجی فلاح محکمہ نے کافی وقت پہلے ان گاؤں میں جہاں ذاتیات پر مبنی تفریق کے معاملے سامنے آئے ہیں، وہاں حکومت کے ذریعہ چلنے والی نائی کی دکانیں شروع کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ لیکن اس وقت حکومت نے اس مشورہ پر غور نہیں کیا تھا۔ لیکن حال ہی میں سامنے آئے کچھ واقعات کے بعد اب حکومت نے اس معاملے کو لے کر فکرمندی کا اظہار کیا ہے۔

Published: undefined

محکمہ سماجی فلاح نے ریاست بھر میں ذات پات پر مبنی تعصب سے لڑنے کے لیے اس پیش قدمی کی سفارش کی ہے۔ حال کے دنوں میں ایسے کئی معاملے سامنے آئے ہیں جہاں دلت اور او بی سی کو نائی کی دکانوں پر خدمات سے محروم کیا گیا ہے۔ اس طرح کی سبھی تفریق کو ختم کرنے کے لیے محکمہ نے اس منصوبہ کو تیار کیا ہے۔

Published: undefined

یہ تجویز ریاست کے وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کی صدارت میں ایس سی/ایس ٹی مظالم ایکٹ پر حالیہ تجزیاتی میٹنگ کے دوران دیئے گئے ایجنڈے کا ایک حصہ تھا۔ کرناٹک حکومت کی میٹنگ میں شامل رہے رکن اسمبلی این مہیش نے بتایا کہ یہ ایشو حکومت کا اہم ایجنڈا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ مسئلہ اہم طور پر اتر پردیش اور سنٹرل کرناٹک کے اضلاع میں ہے۔ حکومت جلد ہی اس سلسلے میں کوئی بڑا فیصلہ لے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined