قومی خبریں

کرناٹک کی بی جے پی حکومت سب سے بڑے بٹکوائن گھوٹالے پر ڈال رہی پردہ: کانگریس

رندیپ سرجے والا نے پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی خاموشی پر سوال اٹھایا اور انھوں نے مرکزی حکومت سے جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی بھی شک کے دائرے میں ہیں۔

آر ایس سرجے والا / آئی اے این ایس
آر ایس سرجے والا / آئی اے این ایس 

کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ کرناٹک میں بی جے پی حکومت کے تحت ملک کے اب تک کے سب سے بڑے بٹکوائن گھوٹالہ کی پردہ پوشی کی گئی ہے۔ کانگریس کے کرناٹک انچارج اور جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا نے ہفتہ کے روز کہا کہ ’’آج دنیا میں ایک بٹکوائن کی قیمت 51 لاکھ روپے کے برابر ہے۔ ملک کا سب سے بڑا بٹکوائن گھوٹالہ سامنے آ گیا ہے۔ یہاں تک کہ انٹرپول تک کو بھی اس سلسلے میں مطلع نہیں کیا گیا۔‘‘

Published: 13 Nov 2021, 9:11 PM IST

سرجے والا نے اس معاملے میں الزام عائد کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی خاموشی پر بھی سوال اٹھائے۔ ساتھ ہی مرکزی حکومت سے جانچ کا مطالبہ کیا۔ سرجے والا نے کہا کہ ’’کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی بھی اس شک کے دائرے میں ہیں۔ ہم حکومت کی کارروائی کا انتظار کریں گے۔ سب کے کردار کی جانچ ہونی چاہیے۔‘‘

Published: 13 Nov 2021, 9:11 PM IST

کانگریس ترجمان نے کہا کہ 14 نومبر 2020 کو کرناٹک پولیس نے ایک مبینہ ہیکر شری کرشن کو اس کے معاون رابن کھنڈیلوال کے ساتھ گرفتار کیا۔ اس کے بعد سے پولیس حراست میں پانچ الگ الگ کرائم کیسز میں گرفتار کیا گیا۔ اس کے بعد 17 اپریل 2021 کو ضمانت دے دی گئی۔ سرجے والا نے کہا کہ کرشن نے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ، بنگلورو کے سامنے دسمبر 2020 میں اپنی خواہش سے ایک بیان دیا۔ سرجے والا نے کہا کہ اس میں سب سے اہم یہ ہے کہ کئی بین الاقوامی جرائم کے باوجود انٹرپول کو پانچ مہینے سے زیادہ وقت تک مطلع نہیں کیا گیا۔ 24 اپریل 2021 کو یعنی ابتدائی گرفتاری کے پانچ مہینے سے زیادہ وقت بعد پولیس کمشنر، بنگلورو نے انٹرپول رابطہ افسر (سی بی آئی) کو خط لکھ کر انٹرپول اور دیگر ایجنسیوں کو مطلع کرنے کے لیے کہا۔ انھوں نے اس معاملے میں جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل ایجنسیوں کو اس جانچ میں جوڑا جائے اور سپریم کورٹ کے سیٹنگ جج کی قیادت میں ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے۔

Published: 13 Nov 2021, 9:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 13 Nov 2021, 9:11 PM IST