
دیویندر یادو / تصویر آئی این سی
نئی دہلی: دہلی کانگریس کے صدر دیویندر یادو نے آج جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ دہلی کی ایک عدالت نے 2020 کے دہلی فساد معاملہ میں کپل مشرا کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے حوالے سے مزید تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ آج راؤز ایونیو کورٹ نے پایا کہ مشرا کے خلاف قابل سماعت جرم کا معاملہ بنتا ہے۔ ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ ویبھو چودھری نے کپل مشرا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ مشرا کے خلاف مزید تفتیش ضروری ہے کیونکہ ان کے خلاف قابل سماعت جرم کا معاملہ پایا گیا ہے۔
Published: undefined
اس پیش رفت کے بعد دہلی کانگریس صدر نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر بی جے پی اور کپل مشرا میں تھوڑی سی بھی اخلاقیات باقی ہے تو کپل مشرا کو فوری طور پر وزارت کے عہدہ سے استعفیٰ دے دینا چاہیے، تاکہ منصفانہ اور آزادانہ تحقیق کو یقینی بنایا جا سکے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کپل مشرا کے وزارتی عہدے پر رہتے ہوئے منصفانہ تحقیقات کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کو آئینی عہدوں کے وقار کی حفاظت کرنی چاہیے۔ حالانکہ سابقہ حکومت کے وزیر اعلیٰ کیجریوال نے بھی وزیر کے خلاف تحقیقات کے حکم کے بعد اسے نظر انداز کر دیا تھا۔
Published: undefined
دیویندر یادو نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ دہلی کو فسادات کی آگ میں جھونکنے کے لیے بی جے پی اور کیجریوال برابر کے ذمہ دار ہیں۔ جہاں ایک طرف بی جے پی لیڈران نے اشتعال انگیز بیان دیے وہیں دوسری جانب کیجریوال خاموش تماشائی بنے رہے اور انہوں نے امن و امان قائم کرنے کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا۔
Published: undefined
دیویندر یادو نے کہا کہ قابل غور بات یہ ہے کہ دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس مرلی دھر جنہوں نے 2020 کے فساد کے دوران دہلی پولیس کی کارروائی پر تنقید کی تھی، کا تبادلہ کر دیا گیا تھا۔ یہ تبادلہ ایسے وقت میں کیا گیا تھا جب انہوں نے بی جے پی لیڈران کپل مشرا، پرویش ورما اور انوراگ ٹھاکر کے اشتعال انگیز تقاریر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا۔ یہ ایک تشویشناک امر ہے کہ جب انہوں نے بی جے پی لیڈران کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا، اس کے ایک روز بعد ہی ان کا تبادلہ، عدلیہ کی آزادی پر ایک سنگین حملہ تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined