قومی خبریں

کنجھاولا واقعہ میں 5 نہیں 7 ملزمان تھے، قتل کا معاملہ درج نہیں کیا جا سکتا، دہلی پولیس کا بیان

دہلی پولیس کے افسر ساگر ہڈا نے بتایا کہ پانچ ملزمان حراست میں ہیں اور ان کے بیانات اور ملنے والے ثبوتوں کی بنیاد پر تفتیش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمان کے بیانات میں کئی تضادات پائے گئے ہیں

<div class="paragraphs"><p>کنجھاولا واقعہ کے خلاف احتجاج / یو این آئی</p></div>

کنجھاولا واقعہ کے خلاف احتجاج / یو این آئی

 
DK

نئی دہلی: دہلی پولیس نے جمعرات کو کنجھاولا واقعہ کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کی اور کیس سے متعلق اہم معلومات فراہم کیں۔ دہلی پولیس کے افسر ساگر پی ہڈا نے کہا کہ اس واقعہ کے حوالہ سے قتل کا مقدمہ درج نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ قتل کے لیے ایک محرک کی ضرورت ہوتی ہے اور اب تک کی تفتیش میں کوئی محرک سامنے نہیں آیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دہلی پولیس کی 18 ٹیمیں اس معاملے میں کام کر رہی ہیں۔ کرائم سین کا بھی بخوبی دورہ کیا گیا ہے۔

Published: undefined

ساگر ہڈا نے بتایا کہ پانچ ملزمان حراست میں ہیں اور ان کے بیانات اور ملنے والے ثبوتوں کی بنیاد پر تفتیش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمان کے بیانات میں متعدد تصادات پائے گئے ہیں۔ افسر نے کہا کہ سی سی ٹی وی اور سی ڈی آر کی بنیاد پر پتہ چلا ہے کہ واقعہ کے وقت پانچ نہیں بلکہ 7 لوگ موجود تھے۔

دہلی پولیس نے کہا کہ دیپک نے خود کو ڈرائیور بتایا تھا لیکن گاڑی امت نامی شخص چلا رہا تھا۔ معاملہ میں مزید دو شرک جرم تھے۔ ان کو بھی اس معاملہ میں ملزم بنایا گیس ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس کی ٹیم معاملے کی سنجیدگی سے تحقیقات کر رہی ہے اور پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ آنا باقی ہے۔

Published: undefined

ساگر ہڈا نے بتایا کہ سی سی ٹی وی کی ٹائمنگ کے مطابق کال ریکارڈ کی بنیاد پر کوئی پرانا رابطہ نہیں ملا ہے۔ اس علاوہ ملزم اور عینی شاہد کے درمیان بھی کوئی پرانا ربط نہیں پایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں پایا گیا جس کی بنیاد پر کہا جا سکے کہ جنسی ہراسانی کی کی گئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان کو دوبارہ ریمانڈ میں لینے کے لئے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ مزید دو ملزمان کی گرفتاری کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کے نام آشوتوش اور انکش کھنہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیس میں جلد ہی فرد جرم عائد کر دی جائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined