قومی خبریں

نقدی برآمدگی معاملہ: جج یشونت ورما کی الہ آباد ہائی کورٹ میں تعیناتی متوقع، بار ایسوسی ایشن کا احتجاج جاری

جج یشونت ورما کے گھر سے بڑی مقدار میں نقدی برآمد ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے انہیں الہ آباد ہائی کورٹ بھیجنے کی سفارش کی ہے۔ تاہم، الہ آباد بار ایسوسی ایشن نے مواخذے اور سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>الہ آباد ہائی کورٹ کے باہر موجود وکلا / آئی اے این ایس</p></div>

الہ آباد ہائی کورٹ کے باہر موجود وکلا / آئی اے این ایس

 
IANS

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے جج یشونت ورما کے دہلی میں واقع سرکاری رہائش گاہ سے آگ بجھانے کی کارروائی کے دوران بڑی مقدار میں نقدی برآمد ہونے کے بعد انہیں الہ آباد ہائی کورٹ منتقل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ تاہم، اس تبادلے کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ کالجیم نے 20 اور 24 مارچ کو ہوئی میٹنگ میں جج ورما کو الہ آباد ہائی کورٹ بھیجنے کی تجویز دی، جہاں وہ پہلے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ یہ فیصلہ ان کے گھر پر بڑی مقدار میں نقدی ملنے اور جلے ہوئے نوٹوں کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لیا گیا۔ تاہم، الہ آباد بار ایسوسی ایشن نے اس تبادلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کوئی ’کچرا گھر‘ نہیں ہے جہاں کرپشن کے الزامات میں ملوث جج کو منتقل کر دیا جائے۔

Published: undefined

بار ایسوسی ایشن نے جج ورما کے خلاف سی بی آئی اور ای ڈی جانچ کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ بار کے صدر انیل تیواری نے کہا، ’’ایسا لگتا ہے کہ سپریم کورٹ الہ آباد ہائی کورٹ کو ڈمپنگ گراؤنڈ بنانا چاہتی ہے لیکن ہم ایسا ہرگز ہونے نہیں دیں گے۔‘‘

Published: undefined

اس معاملے میں جج ورما نے کہا ہے کہ وہ آگ لگنے کے وقت دہلی میں موجود نہیں تھے۔ ان کے مطابق، جب ان کی بیٹی اور پرائیویٹ سیکریٹری نے فائر بریگیڈ کو اطلاع دی تو سبھی کو حفاظتی وجوہات کی بنا پر دور رکھا گیا تھا اور بعد میں کسی نے بھی نقدی نہیں دیکھی۔

دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے نے اس معاملے میں جج ورما کے گزشتہ 6 ماہ کے کال ریکارڈ اور ان کے گھر پر تعینات سیکورٹی گارڈز کا ڈیٹا طلب کیا ہے۔ تحقیقات جاری ہیں، جبکہ بار ایسوسی ایشن اس معاملے میں جج ورما کو حراست میں لینے کا بھی مطالبہ کر رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined