قومی خبریں

سی بی آئی تنازعہ: ناگیشور راؤ کیس سے جسٹس رمنا نے بھی خود کو کیا الگ، پہلے بھی دو جج ہو چکے ہیں علیحدہ

CBI کے عارضی ڈائریکٹر کی شکل میں ایم ناگیشور راؤ کی تقرری کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت سے جسٹس رمنا نے خود کو الگ کرلیا ہے۔ ان سے قبل جسٹس گوگوئی اور جسٹس سیکری خود کو اس کیس سے الگ کر چکے ہیں۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ 

سپریم کورٹ کے جسٹس این وی رمنا نے ناگیشور راؤ کو سی بی آئی کا عارضی ڈائریکٹر بنائے جانے کے خلاف داخل عرضی سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ سماعت سے خود کو الگ کرتے ہوئے رمنا نے کہا کہ وہ ایم ناگیشور راؤ کی بیٹی کی شادی میں شامل ہوئے تھے۔ بتا دیں کہ اس معاملے سے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی اور جسٹس اے کے سیکری خود کو پہلے ہی الگ کر چکے ہیں۔ اب ایک بار پھر یہ معاملہ ایک نئی بنچ کے حوالے کیا جائے گا۔ جسٹس رمنا نے معاملہ کو مناسب بنچ کے سامنے لسٹیڈ کرنے کے لیے چیف جسٹس کے پاس بھیج دیا۔

Published: 31 Jan 2019, 4:09 PM IST

اس سے قبل 24 جنوری کو سماعت کے دوران جسٹس سیکری نے خود کو کیس سے الگ کر لیا تھا۔ انھوں نے خود کو الگ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 10 جنوری کو ہوئی اس سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ کا حصہ تھے، اس لیے معاملے میں بنے رہنے کے لیے اپنی نااہلیت ظاہر کی۔ وہیں غیر سرکاری تنظیم ’کامن کاؤز‘ کی جانب سے پیش سینئر وکیل دشینت دَوے نے کہا تھا کہ ’’انہیں کافی مایوسی ہو رہی ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ جج اس معاملے کی سماعت کرنا ہی نہیں چاہتے۔‘‘

Published: 31 Jan 2019, 4:09 PM IST

واضح رہے کہ اس معاملے کی سماعت جسٹس سیکری سے پہلے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کو کرنی تھی لیکن انھوں نے کہا تھا کہ وہ 24 جنوری کو ہونے والی سی بی آئی کے نئے ڈائریکٹر کو منتخب کرنے والی میٹنگ میں حصہ لینے والے ہیں اس لیے اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتے۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ سال 23 اکتوبر کو مرکزی حکومت نے سی بی آئی کے دو بڑے افسران پر بدعنوانی کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد انھیں جبراً چھٹی پر بھیج دیا تھا۔ سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کی جگہ ناگیشور راؤ کو عارضی ڈائریکٹر مقرر کیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے آلوک ورما کو راحت ملی اور انھوں نے دوبارہ ذمہ داری سنبھال لی تھی۔ لیکن اس کے ٹھیک بعد اعلیٰ سطحی کمیٹی نے انھیں سی بی آئی ڈائریکٹر عہدہ سے پھر ہٹا دیا۔ اس کے بعد ناگیشور راؤ کو دوبارہ عارضی ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔ اس تقرری کے خلاف ہی سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔

Published: 31 Jan 2019, 4:09 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 31 Jan 2019, 4:09 PM IST