قومی خبریں

جوشی مٹھ بحران: سپریم کورٹ نے عرضی پر سماعت سے کیا انکار، اپنی بات ہائی کورٹ میں رکھنے کا مشورہ

سوامی اویمکتیشورانند سرسوتی نے جوشی مٹھ بحران سے متعلق عرضی داخل کی تھی جسے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا و جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے سننے سے انکار کر دیا۔

<div class="paragraphs"><p>جوشی مٹھ و سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

جوشی مٹھ و سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ بحران کو قومی آفت قرار دینے کے لیے مداخلت کے مطالبہ والی عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے عرضی دہندہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اتراکھنڈ ہائی کورٹ جائے اور اپنی بات وہاں رکھے۔ قابل ذکر ہے کہ سوامی اویمکتیشورانند سرسوتی نے یہ عرضی داخل کی تھی جسے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا و جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے سننے سے انکار کر دیا۔

Published: undefined

دراصل بدری ناتھ اور ہیم کنڈ صاحب جیسے مشہور تیرتھ مقامات اور بین الاقوامی اسکینگ منزل ’اولی‘ کے داخلی دروازہ جوشی مٹھ زمین دھنسنے کے واقعہ کی وجہ سے ایک زبردست بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 10 جنوری کو یہ کہتے ہوئے عرضی پر فوری سماعت سے انکار کر دیا تھا کہ حالات سے نمٹنے کے لیے جمہوری طور پر منتخب حکومت ہے اور سبھی اہم معاملے عدالت میں نہیں آنے چاہئیں۔ حالانکہ عدالت نے سوامی اویمکتیشورانند سرسوتی کی عرضی کو 16 جنوری کو سماعت کے لیے فہرست بند کیا تھا۔ آج اسی معاملے پر عدالت عظمیٰ نے سماعت سے انکار کر دیا اور اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں اپنی بات رکھنے کا مشورہ عرضی دہندہ کو دیا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ عرضی میں اس مشکل وقت میں جوشی مٹھ کے باشندوں کو سرگرم طریقے سے حمایت دینے کے لیے قومی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو ہدایت دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ سوامی اویمکتیشورانند کی عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انسانی زندگی اور ان کے نظامِ حیات کی قیمت پر کسی بھی ترقی کی ضرورت نہیں ہے اور اگر ایسا کچھ بھی ہوتا ہے تو یہ ریاستی اور مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اسے فوراً جنگی سطح پر بند کیا جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined