قومی خبریں

اسرائیل کو لیز پر دیئے علاقے اردن لے گا واپس: شاہ عبداللہ

اردن نے 25 برس قبل اسرائیل کو لیز پر دیئے گئے اپنے دو علاقے اپنی مکمل عمل داری میں لینے کا اعلان کیا ہے۔ الغمر اور الباقورہ نامی اردنی علاقے 70 برس سے اسرائیلی کنٹرول میں ہیں

اردن-اسرائیل
اردن-اسرائیل 

اسرائیل سے اپنے علاقے واپس اردنی تصرف میں لینے کا اردن کے یہ اعلان آج اتوار کے روز شاہ عبداللہ ثانی نے نئی ملکی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سن 1994 میں اسرائیل اور اردن کے مابین طے پانے والی تاریخی امن ڈیل کے تحت الغمر اور الباقورہ نامی اردنی علاقے اسرائیل کو پچیس برس کے لیے لیز پر دیئے گئے تھے۔ تاہم اس تاریخی امن معاہدے کے پچیس برس بعد دونوں ممالک کے مابین تعلقات سردمہری کا شکار دکھائی دے رہے ہیں۔

Published: 10 Nov 2019, 11:11 PM IST

یہ علاقے ستر برس سے اسرائیل کے تصرف میں ہیں اور امن معاہدے میں انہیں اسرائیل کو لیز پر دیئے جاتے وقت یہ امکان بھی رکھا گیا تھا کہ دونوں علاقے مزید پچیس برس کے لیے اسرائیل کو لیز پر دے دیئے جائیں گے۔ شاہ عبداللہ ثانی نے رواں برس کے شروع ہی میں عندیہ دیا تھا کہ ان علاقوں کی لیز نہیں بڑھائی جائے گی تاہم اس معاملے میں ابہام برقرار رہا تھا اور اسرائیل کو امید تھی کہ اس مسئلے کا حل نکال لیا جائے گا۔

Published: 10 Nov 2019, 11:11 PM IST

شاہ عبداللہ نے آج نئی ملکی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''میں دونوں علاقوں، غمر اور الباقورہ کی امن معاہدے کے تحت (اسرائیل) شمولیت کے خاتمے اور ان علاقوں کے ایک ایک ایک انچ پر اپنی مکمل عملداری کا اعلان کرتا ہوں۔‘‘

Published: 10 Nov 2019, 11:11 PM IST

شاہ عبداللہ کا یہ اعلان اسرائیل اور اردن کی اس باہمی دوستی میں ایک نئی دراڑ ثابت ہو گا، جس کا آغاز سن 1994 کے تاریخی امن معاہدے سے ہوا تھا۔ چھبیس اکتوبر سن 1994 میں جب اسرائیلی وزیر اعظم اسحاق رابین اور اردن کے شاہ حسین نے امن معاہدے پر دستخط کیے تو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن بھی تقریب میں موجود تھے۔ تینوں رہنماؤں نے پرجوش تقاریر کی تھیں اور امن معاہدے کو خطے کے اچھے مستقبل اور بہترین باہمی تعلقات کی کنجی قرار دیا تھا۔ اسرائیل اور مصر کے مابین معاہدے کے بعد پہلی مرتبہ کسی دوسرے عرب ملک اور اسرائیل کے مابین ایسا معاہدہ طے پایا تھا۔

Published: 10 Nov 2019, 11:11 PM IST

اب بھی یہ معاہدے دونوں ممالک کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ اسی کے تحت دونوں ممالک قریبی سیکورٹی تعاون اور مشترکہ معاشی منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ تاہم فلسطینی ریاست کے قیام کی جانب کوئی پیش رفت نہ ہونے کے سبب اب تک اس معاہدے کے بالخصوص اردنی شہریوں تک ثمرات قریب نہ ہونے کے برابر ہی پہنچ پائے ہیں۔

Published: 10 Nov 2019, 11:11 PM IST

مشرقی یروشلم میں مسلمانوں کے مقدس مقامات کا انتظام اسی امن معاہدے کے تحت اردن کے پاس ہے لیکن حالیہ برسوں کے دوران یروشلم کے حوالے سے اسرائیلی پالیسی بھی دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کا سبب بنی ہے۔

Published: 10 Nov 2019, 11:11 PM IST

امن معاہدے کے تحت اردن لیز کی مدت ختم ہونے سے ایک برس قبل نوٹس دے کر تجدید سے انکار کر سکتا ہے۔ گزشتہ برس اردن نے اس بات کا اشارہ دے دیا تھا۔ الغمر اور الباقورہ زرعی علاقے ہیں اور اسرائیلی کسان ان علاقوں میں کاشتکاری کرتے ہیں۔

Published: 10 Nov 2019, 11:11 PM IST

دریائے اردن کے کنارے الغمر کے علاقے اسرائیلیوں کے پسندیدہ سیاحتی مقامات بھی بن چکے ہیں۔ چھوٹے پارکوں اور تاریخی پاور اسٹیشن کی باقیات کے علاوہ اس علاقے میں ایک جگہ کو 'امن کا جزیرہ‘ بھی کہا جاتا ہے، جو ایک ایسا اردنی علاقہ ہے جہاں اسرائیلی شہری پاسپورٹ دکھائی بغیر سفر کر سکتے ہیں۔

Published: 10 Nov 2019, 11:11 PM IST

تاہم اسی علاقے میں سن 1997 میں ایک تکلیف دہ واقعہ بھی پیش آیا تھا۔ تب ایک اردنی فوجی نے اسرائیلی ہجوم پر فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں اسکول کے ساتھ سیر و تفریح کے لیے گئی ہوئی سات اسرائیلی طالب علم بچیاں ہلاک ہو گئی تھیں۔

Published: 10 Nov 2019, 11:11 PM IST

اس واقعے کے بعد اردن کے شاہ حسین ہلاک ہونے والی بچیوں کے اہل خانہ سے معافی مانگنے اسرائیل گئے تھے اور اسی وجہ سے ان کی وفات کے بعد اب بھی اسرائیل میں شاہ حسین کو اچھے الفاظ میں یاد کیا جاتا ہے۔

Published: 10 Nov 2019, 11:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 10 Nov 2019, 11:11 PM IST