قومی خبریں

جے این یو طلبہ یونین انتخابات: بائیں بازو کی تقسیم کے درمیان 70 فیصد ووٹنگ، نتائج 28 اپریل کو

جے این یو طلبہ یونین انتخابات میں 70 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ بائیں بازو کی جماعتوں کی تقسیم سے نتائج پر غیر یقینی صورتحال ہے۔ نتائج 28 اپریل کو جاری ہوں گے

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ایکس /&nbsp;<a href="https://x.com/vishu_reports">@vishu_reports</a></p></div>

تصویر بشکریہ ایکس / @vishu_reports

 

نئی دہلی: راجدھانی دہلی کی معروف جامعہ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں جمعہ کو طلبہ یونین (جے این یو ایس یو) کے انتخابات بالآخر مکمل ہو گئے۔ اس بار انتخابات تاخیر کا شکار رہے مگر جمعہ کو کیمپس میں ووٹنگ کے دوران طلبہ نے جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہوئے تقریباً 70 فیصد ٹرن آؤٹ درج کرایا۔ ووٹنگ کا عمل دو مرحلوں میں مکمل ہوا، جو صبح 9 بجے سے دوپہر ایک بجے تک اور پھر دوپہر 2:30 سے شام 5:30 بجے تک جاری رہا۔ کیمپس میں 17 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے تھے۔

Published: undefined

انتخابات کے نتائج 28 اپریل کو جاری کیے جائیں گے، جن کے بعد مرکزی پینل کے لیے صدر، نائب صدر، جنرل سکریٹری اور جوائنٹ سکریٹری منتخب کیے جائیں گے، جب کہ مختلف اسکولوں کے لیے 44 کونسلرز کا انتخاب ہوگا۔

یونیورسٹی کا انتخابی عمل عام طور پر مارچ میں مکمل ہو جاتا ہے، مگر متعدد رکاوٹوں کے باعث اس میں تاخیر ہوئی۔ سب سے بڑی تبدیلی بائیں بازو کی جماعتوں میں دراڑ ہے، جس کی وجہ سے روایتی اتحاد ٹوٹ گیا۔ آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (اے آئی ایس اے) نے ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن (ڈی ایس ایف) کے ساتھ اتحاد کیا ہے، جب کہ اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی)، برسا امبیڈکر پھولے اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (بی اے پی ایس اے)، آل انڈیا اسٹوڈنٹس فیڈریشن (اے آئی ایس ایف) اور پروگریسیو اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (پی ایس اے) نے الگ الگ امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔

Published: undefined

اے آئی ایس اے-ڈی ایس ایف اتحاد نے نتیش کمار کو صدر، منیشا کو نائب صدر، منتحیٰ فاطمہ کو جنرل سکریٹری اور نریش کمار کو جوائنٹ سکریٹری کے عہدے کے لیے نامزد کیا ہے۔ دوسری جانب ایف ایف آئی، بی اے پی ایس اے-اے آئی ایس ایف-پی ایس اے کے اتحاد نے چودھری طیّبہ احمد کو صدارتی امیدوار، سنتوش کمار کو نائب صدر، رام نواس گرجر کو جنرل سکریٹری اور نگم کماری کو جوائنٹ سکریٹری کے لیے نامزد کیا ہے۔

اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) نے بھی پورا پینل میدان میں اتارا ہے، جس میں شکھا سواراج صدر، نٹّو گوتم نائب صدر، کنال رائے جنرل سکریٹری اور ویبھو مینا جوائنٹ سکریٹری کے امیدوار ہیں۔

Published: undefined

طلبہ کے درمیان اس بار شدید تذبذب پایا جا رہا ہے۔ اسکول آف لینگویج، لٹریچر اینڈ کلچر اسٹڈیز (ایس ایل ایل اینڈ سی ایس) سے ماسٹرز کی طالبہ رانی کماری کا کہنا ہے کہ ’عمومی طور پر جے این یو میں بائیں بازو کی پوزیشن مضبوط ہوتی ہے، مگر اس بار تقسیم کی وجہ سے ووٹ بٹ سکتے ہیں اور اے بی وی پی کو فائدہ مل سکتا ہے۔‘‘

ایک طالبہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، ’’اس بار اسکول جنرل باڈی میٹنگز تک نہیں ہوئیں۔ میں نے پانچ انتخابات دیکھے ہیں، مگر اس بار شفافیت کم محسوس ہوئی۔‘‘

پی ایچ ڈی کی طالبہ دھاتری کے مطابق ’’اے آئی ایس اے نے گزشتہ برسوں میں کئی مثبت تبدیلیاں کیں، جیسے بند بارک ہاسٹل کو کھلوانا اور طلبہ کے خلاف تحقیقات رکوانا۔ اس لیے میرا خیال ہے کہ اے آئی ایس اے-ڈی ایس ایف کو اچھا موقع حاصل ہے۔‘‘ نتائج کے حوالے سے کیمپس میں بے چینی ہے اور سب کی نظریں اب 28 اپریل پر مرکوز ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined