جواہر لال نہرو یونیورسٹی۔ تصویر ’انسٹاگرام‘
جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) نے غیر ملکی طلبا کے لیے ایک اہم اعلان کرتے ہوئے ان کی فیس میں نمایاں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق یہ اقدام ان ممالک کے طلبا کو راغب کرنے کے لیے کیا گیا ہے جو اقتصادی طور پر کمزور سمجھے جاتے ہیں، نیز اس کا مقصد عالمی سطح پر اعلیٰ تعلیم کے مواقع کو فروغ دینا بھی ہے۔
Published: undefined
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مختلف ملکوں کو گروپوں میں تقسیم کر کے اور نصاب کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے فیس میں رد و بدل کیا گیا ہے۔ خاص طور پر ہیومینٹیز کے شعبوں میں سب سے زیادہ کمی کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں غیر ملکی طلبا کے داخلے میں مسلسل گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے، جس کے پیش نظر اس تعلیمی سال سے ٹیوشن فیس میں 80 فیصد تک کی کمی کی گئی ہے، تاکہ داخلوں میں یہ گراوٹ روکی جا سکے۔
سارک ممالک کے طلبا کے لیے ہیومینٹیز پروگرام کی سیمسٹر فیس 700 ڈالر سے گھٹا کر 200 ڈالر کر دی گئی ہے، یعنی تقریباً 71 فیصد کی کمی کی گئی ہے۔ اسی طرح سائنس پروگرام کے لیے فیس 700 ڈالر سے گھٹا کر 300 ڈالر کر دی گئی ہے، جو 57 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
Published: undefined
افریقی اور لاطینی امریکی ممالک کے طلبا کے لیے سائنس پروگرام کی فیس 1900 ڈالر سے کم ہو کر 400 ڈالر ہو گئی ہے، یعنی 78 فیصد کمی۔ ہیومینٹیز کے لیے فیس 1500 ڈالر سے گھٹ کر 300 ڈالر کر دی گئی ہے، جو 80 فیصد کی نمایاں کٹوتی ہے۔
مغربی ایشیائی ممالک کے طلبا کو اب سائنس پروگرام کے لیے 1900 ڈالر کے بجائے 600 ڈالر ادا کرنے ہوں گے، یعنی 68 فیصد کمی۔ ہیومینٹیز پروگرام کی فیس 1500 ڈالر سے گھٹ کر 500 ڈالر کر دی گئی ہے، جو 66 فیصد کی کمی ہے۔
Published: undefined
دیگر تمام ملکوں کے طلبا کے لیے بھی فیس میں کمی کی گئی ہے۔ سائنس پروگرام کی سیمسٹر فیس 1900 ڈالر سے گھٹا کر 1250 ڈالر (34 فیصد کمی) اور ہیومینٹیز کے لیے 1500 ڈالر سے گھٹا کر 1000 ڈالر (33 فیصد کمی) کر دی گئی ہے۔ تمام غیر ملکی طلبا کو اب 500 ڈالر کی یکمشت رجسٹریشن فیس بھی ادا کرنی ہوگی۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق یہ قدم غیر ملکی طلبا کی تعداد میں لگاتار ہو رہی کمی کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2020-21 میں جے این یو میں 152 غیر ملکی طلبا تھے، جو 2021-22 میں گھٹ کر 122، 2022-23 میں 77 اور 2023-24 میں صرف 51 رہ گئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined