جے این یو کیمپس / سوشل میڈیا
جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں ایک بار پھر انتظامیہ اور طلبا یونین آمنے سامنے دکھائی دے رہے ہیں۔ معاملہ جے این یو میں گزشتہ 2 سالوں سے داخلہ کے لیے اختیار کیے جا رہے نئے طریقہ سے جڑا ہے۔ طلبا یونین کا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی میں داخلہ کے لیے پرانا طریقہ اختیار کیا جائے نہ کہ ’سی یو ای ٹی‘ کی بنیاد پر داخلہ ہو۔ اپنے مطالبہ کو پُرزور انداز میں رکھنے کے مقصد سے جے این یو اسٹوڈنٹس یونین نے 24 مئی کو اس معاملے میں ریفرنڈم کرانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
Published: undefined
دراصل جے این یو میں گزشتہ 2 سالوں سے داخلہ کے لیے نیا نظام نافذ کیا گیا ہے۔ اس کے تحت جے این یو کے سبھی یو جی اور پی جی کورسز میں داخلہ نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) کی طرف سے منعقد کامن یونیورسٹی انٹرنس ٹیسٹ (سی یو ای ٹی) کی میرٹ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ جے این یو داخلہ کے لیے درخواست ضرور طلب کرتا ہے، لیکن داخلہ سی یو ای ٹی ریزلٹ کی بنیاد پر ہی کیا جاتا ہے۔ 2 سال قبل تک جے این یو انتظامیہ کی طرف سے داخلہ امتحانات کرائے جاتے تھے اور اسی بنیاد پر داخلہ ہوتا تھا۔ پرانے نظام میں سوالنامہ بھی یونیورسٹی کے اساتذہ ہی تیار کیا کرتے تھے۔
Published: undefined
جے این یو اسٹوڈنٹس یونین یونیورسٹی میں داخلہ کے لیے ایک بار پھر پرانا نظام اختیار کیے جانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں 24 مئی کو ریفرنڈم کرانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ ریفرنڈم کے دوران یونیورسٹی کے طلبا کو گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کورسز میں داخلہ کے لیے این ٹی اے یا یونیورسٹی داخلہ امتحان میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ ریفرنڈم کے لیے ہفتہ کی شام 7 بجے سے رات 10 بجے تک کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ حالانکہ فی الحال یہ جانکاری نہیں دی گئی ہے کہ اس ریفرنڈم کا نتیجہ کب جاری ہوگا۔
Published: undefined
جے این یو طلبا یونین کا کہنا ہے کہ این ٹی اے کی طرف سے منعقد داخلہ امتحان سے داخلہ کا نظام جے این یو مینڈنٹ کے خلاف ہے۔ جے این یو میں بڑی تعداد میں قبائلی،، پسماندہ طبقہ اور دیہی پس منظر کے طلبا پڑھتے ہیں، جو این ٹی اے داخلہ امتحان کے مکڑجال میں الجھ جاتے ہیں۔ جے این یو داخلہ امتحان میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا تھا کہ قبائلی، پسماندہ طبقہ اور دیہی پس منظر کے طلبا کو ترجیح ملے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined