قومی خبریں

’کئی معاملوں میں جنتا دل یو اور آر جے ڈی کے نظریات یکساں‘، جنتا دل یو لیڈر کے بیان سے ہلچل

جنتا دل یو لیڈر اوپیندر کشواہا کا کہنا ہے کہ کئی بار یہ دکھائی ضرور دیتا ہے کہ ایک ایشو پر دونوں کا اتفاق بنتا ہے، لیکن اس کی وجہ سے کوئی سیاسی بدلاؤ کی گنجائش نہیں ہے۔

اوپیندر کشواہا، تصویر یو این آئی
اوپیندر کشواہا، تصویر یو این آئی 

بہار میں کئی ایشوز پر جنتا دل یو اور آر جے ڈی کا نظریہ ایک جیسا معلوم پڑتا ہے۔ حال ہی میں مرکزی حکومت کے ذریعہ لانچ اگنی پتھ اسکیم کو ہی لے لیجیے، اس تعلق سے نہ ہی جنتا دل یو نے کوئی حمایتی بیان دیا ہے، اور نہ ہی آر جے ڈی اس کے حق میں کھڑی نظر آ رہی ہے۔ اسی طرح ذات پر مبنی مردم شماری معاملے میں بھی دونوں پارٹیاں شروع سے ہی یکساں نظریہ رکھتی ہیں۔ اس درمیان جنتا دل یو کے پارلیمانی بورڈ سربراہ اوپیندر کشواہا نے ایک بیان دے کر بہار کی سیاست میں ایک بار پھر ہلچل پیدا کر دی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’آر جے ڈی اور جنتا دل یو کے نظریات ملتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

دراصل اوپیندر کشواہا نے ہفتہ کے روز ایک میڈیا چینل سے بات کر رہے تھے۔ اس دوران جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ جس طریقے سے اگنی پتھ اور ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر جنتا دل یو کی ان دنوں آر جے ڈی سے نزدیکیاں ہیں، کہیں ایسا تو نہیں کہ پھر سے لالو اور نتیش ایک ساتھ ہوں گے؟ اس پر اوپیندر کشواہا نے کہا کہ ایسا نہیں ہے۔ کئی معاملوں میں جنتا دل یو اور آر جے ڈی کے نظریات ملتے ہیں، لیکن جنتا دل یو عملی اور اصولی دونوں ایک طرح کا رخ رکھتے ہیں۔ ان کے (آر جے ڈی) یہاں اصولی باتیں تو ہوتی ہیں، لیکن جو عمل وہ کرتے ہیں وہ بہار کے اور ملک کے لوگوں سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اس لیے کئی بار یہ دکھائی ضرور دیتا ہے کہ ایک ایشو پر دونوں کا اتفاق بنتا ہے، لیکن اس کی وجہ سے کوئی سیاسی بدلاؤ کی گنجائش نہیں ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ حال ہی میں اے آئی ایم آئی ایم کے چار اراکین اسمبلی آر جے ڈی میں شامل ہو گئے ہیں۔ اس کے بعد آر جے ڈی 80 اراکین اسمبلی کے ساتھ ریاست کی نمبر وَن پارٹی بن گئی ہے۔ اس سلسلے میں اوپیندر کشواہا نے کہا کہ جوڑ توڑ کر تعداد بڑھا لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ دیکھنے والی بات یہ ہے کہ جس وقت انتخاب ہوا اور جو اکثریت این ڈی اے کے پاس اس وقت تھی، آج بھی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined