قومی خبریں

’نہیں معلوم کب تبادلہ ہو جائے‘، گورنر ستیہ پال ملک خوفزدہ

اپنے بیانات، ریمارکس اور اقدامات کی وجہ سے مسلسل خبروں میں رہنے والے جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک کا کہنا ہے کہ انہیں معلوم نہیں کب تبادلہ ہوگا، تاہم ان کا کہنا ہے کہ نوکری نہیں جائے گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سرینگر: جموں وکشمیر کے گورنر کی حیثیت سے اپنے بیانات، ریمارکس اور اقدامات کی وجہ سے مسلسل خبروں میں رہنے والے ستیہ پال ملک کا کہنا ہے کہ انہیں معلوم نہیں کب تبادلہ ہوگا۔ تاہم موصوف کا کہنا ہے کہ نوکری نہیں جائے گی۔

ستیہ پال ملک نے گذشتہ روز جموں میں سابق کانگریسی رہنما، ممبر پارلیمنٹ اور ریاستی وزیر خزانہ گردھاری لال ڈوگرہ کے 31 ویں یوم وصال کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’میں جب تک یہاں ہوں گردھاری لال کو خراج عقیدت پیش کرنے آیا کروں گا، اپنے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے، پتہ نہیں کب تبادلہ ہوجائے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’نوکری تو نہیں جائے گی مگر تبادلے کا خطرہ رہتا ہے۔ جب تک میں یہاں ہوں، میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ چٹھی بھیج دینا میں ضرور پھول چڑھانے آیا کروں گا۔‘‘

گورنر ستیہ پال 21 نومبر کی شام ریاستی قانون ساز اسمبلی کو اچانک تحلیل کرنے کی وجہ سے سوالات کے گھیرے میں آگئے تھے۔ گورنر موصوف نے 21 نومبر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا حکم نامہ اُس وقت جاری کیا تھا جب ان کے پاس مبینہ طور پر پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی جنہیں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی حمایت حاصل ہوگئی تھی، کا مکتوب پہنچا تھا جس میں ریاست میں حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کیا گیا تھا۔ گورنر کو بی جے پی کے حمایت یافتہ پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون کا بھی مکتوب پہنچا تھا۔ سجاد لون نے اپنے مکتوب میں کہا تھا کہ انہیں بی جے پی کے ساتھ ساتھ 18 دیگر ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل ہے اور وہ حکومت تشکیل دینے کے لئے درکار تعداد رکھتے ہیں۔

Published: undefined

گورنر ستیہ پال کی جانب سے اسمبلی کو تحلیل کرنے کے معاملے پر اب تک متعدد بیانات سامنے آئے ہیں۔ موصوف نے گذشتہ روز مدھیہ پردیش کے شہر گوالیار میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا 'میں ایک بار پھر واضح کرنا چاہتا ہوں۔ دلی کی طرف دیکھتا تو مجھے لون کی سرکار بنانا پڑتی۔ میں تاریخ میں ایک بے ایمان انسان کے طور پر جانا جاتا۔ میں نے اس معاملے کو ہی ختم کردیا، جو گالی دیں گے، تو دیں گے۔ لیکن میں مطمئن ہوں کہ میں نے ٹھیک کام کیا'۔

اس سے قبل گورنر نے 22 نومبر کو راج بھون جموں میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں جو ٹھیک لگا وہی کیا، ناراض سیاسی جماعتیں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے لئے آزاد ہیں۔ انہوں نے پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے اتحاد کا نام لئے بغیر کہا تھا کہ اگر یہ سرکار معرض وجود میں آجاتی تو موجودہ صورتحال کا الٹ ہوجاتا اور ایک موقع پرست سرکار نکل کر سامنے آجاتی۔ گورنر موصوف کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اسمبلی کو تحلیل کرنے کے لئے 21 نومبر کو اس لئے چنا کیونکہ یہ عید میلاد النبی (ص) ہونے کی وجہ سے ایک مبارک دن تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں ریاست میں انتخابات کے ذریعے چنی ہوئی سرکار چاہتا ہوں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined