قومی خبریں

جموں و کشمیر: سری نگر کے تاریخی ماتمی جلوس پر روک برقرار

سری نگر میں یوم عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس کو چھوڑ کر وادی کشمیر میں سینکڑوں جگہوں سے چھوٹے بڑے ماتمی جلوس نکالے گئے جن میں ہزاروں کی تعداد میں عزاداروں نے شرکت کی۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر 

سری نگر: کشمیر انتظامیہ نے سری نگر میں محرم الحرام کے دو تاریخی ماتمی جلوسوں پر قدغن کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے جمعرات کو یوم عاشورہ کے موقع پر تاریخی لال چوک کے آبی گذر سے برآمد ہونے والے یوم عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس کو ایک بار پھر نکالنے سے روک دیا۔ تاہم سری نگر میں یوم عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس کو چھوڑ کر وادی کشمیر میں سینکڑوں جگہوں سے چھوٹے بڑے ماتمی جلوس نکالے گئے جن میں ہزاروں کی تعداد میں عزاداروں نے شرکت کی۔

Published: undefined

موصولہ اطلاعات کے مطابق انتظامیہ نے جمعرات کو سری نگر کے مختلف علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کر کے یوم عاشورہ کے موقع پر تاریخی لال چوک سے برآمد ہونے والے یوم عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس کو ایک بار پھر برآمد کرنے سے روک دیا۔ اس سے قبل انتظامیہ نے منگل کو سری نگر کے گرو بازار علاقہ سے برآمد ہونے والے 8 ویں محرم کے تاریخی ماتمی جلوس کو مسلسل 31 ویں مرتبہ نکالنے سے روک دیا۔

Published: undefined

یو این آئی کے نامہ نگار کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے جمعرات کو سری نگر کے مختلف علاقوں میں سخت پابندیاں نافذ کی گئیں جن کے ذریعے ماتمی جلوس کی برآمدگی کو ناممکن بنا دیا گیا۔ بتا دیں کہ وادی کشمیر میں سری نگر کے گرو بازار اور آبی گذر (تاریخی لال چوک) علاقوں سے برآمد ہونے والے 8 ویں اور 10 ویں محرم الحرام کے تاریخی ماتمی جلوسوں پر جموں و کشمیر میں ملی ٹینسی کے آغاز یعنی سنہ 1989 سے پابندی عائد ہے۔

Published: undefined

ان دو تاریخی ماتمی جلوسوں پر سنہ 1989 میں اُس وقت کے ریاستی گورنر جگ موہن نے پابندی عائد کردی تھی۔ اُس وقت مرکز میں مرحوم مفتی محمد سعید وزیر داخلہ کے عہدے پر فائز تھے۔ سنہ 1989 سے قبل جہاں 8 ویں محرم کا ماتمی جلوس سری نگر کے گرو بازار علاقے سے برآمد ہو کر حیدریہ ہال ڈل گیٹ میں اختتام پذیر ہوتا تھا وہیں 10 ویں محرم کا جلوس لال چوک کے آبی گذر علاقے سے برآمد ہوکر علی پارک جڈی بل میں اختتام پذیر ہوتا تھا۔ تاہم جمعرات کو سری نگر میں یوم عاشورا کے مرکزی ماتمی جلوس کو چھوڑ کر وادی کے تمام شیعہ آبادی والے علاقوں سے درجنوں چھوٹے بڑے ماتمی جلوس برآمد ہوئے جن میں عزاداروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

Published: undefined

ماتمی جلوسوں میں شبیہ علم، ذوالجناح اور شبیہ تابوت شامل تھے جبکہ عزادار نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کر رہے تھے۔ جلوسوں کے راستوں پر جگہ جگہ نیاز کا اہتمام کیا گیا تھا جبکہ خون کا عطیہ کے کیمپ لگائے گئے تھے۔ وسطی کشمیر کے شیعہ اکثریتی قصبہ بڈگام سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق قصبے میں تاریخی ماتمی جلوس میرگنڈ سے برآمد ہوا، جو اپنے روایتی راستے ڈی سی آفس روڑ سے ہوتے ہوئے جمعرات کی شام دیر گئے بڈگام میں اختتام پذیر ہوگا۔

Published: undefined

دریں اثنا یوم عاشورا کی نسبت سے سری نگر میں شیعہ سنی برادری سے وابستہ نوجوان شخصیات نے مشترکہ طور پر 'کربلا کا پیغام' کے عنوان سے ایک مباحثہ منعقد کیا جس میں شہدائے کربلا کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اس منفرد مباحثے کا مقصد یہ تھا کہ دونوں طرف کے نقطہ نظر کو پیش کیا جائے تاکہ کربلا کا اصل پیغام سامنے آئے۔ اس مباحثے میں میڈیا اور ادب سے وابستہ اشخاص کے علاوہ کئی طلبا نے بھی شرکت کی۔

Published: undefined

اس موقع پر سری نگر کے ایک نامور سماجی کارکن میر عمران نے امت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے والی دیرینہ فرقہ وارانہ تقسیم کو ختم کرنے کے لئے سنی شیعہ ہم آہنگی اور آپسی رواداری کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم متحد رہیں اور فرقہ وارانہ نفرت کو ختم کرنے کی حتی المقدور کوشش کریں۔

Published: undefined

ایک نوجوان شیعہ مفکر سجاد سلطان نے کہا کہ آج ہم میں سے اکثر اپنی مرضی سے حسینی راستے پر یزیدی راستہ پسند کرتے ہیں کیونکہ ہم اہل بیت کی قربانیاں اور ان کا اصل معنی و مقصد بھول گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امام حسین (ر) سے باطل کے خلاف لڑنے کے لئے ثابت قدم رہنے کا سبق حاصل کیا ہے۔ صحافی خورشید قریشی نے کہا کہ ہمیں موجودہ دور میں واقع کربلا سے مثبت سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ ظلم و استبداد اور انا پرستی کے خلاف امام حسین کا سینہ سپر ہو کر کھڑا رہنے کی مثال انسانی دلوں میں ابد تک کندہ رہے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined