قومی خبریں

جموں و کشمیر: محرّم سے قبل کرفیو جیسے حالات، خوفزدہ حکومت نے لگائیں کئی پابندیاں!

درمیان صرف ایمرجنسی طبی خدمات کے لیے لوگوں کو بیریکیڈ پار کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ سیکورٹی فورسز نے متعلقہ افسروں کے ذریعہ جاری کرفیو پاس پر بھی لوگوں کو جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے 35 دن بعد ایک بار پھر وادی میں کرفیو جیسے حالات نظر آ رہے ہیں۔ وادی میں دوبارہ سخت پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔ خبروں کے مطابق محرم کا جلوس نکالنے سے روکنے کے لیے سری نگر سمیت ریاست بھر کے الگ الگ حصوں میں اتوار سے کرفیو جیسی پابندی لگائی گئی ہیں۔

Published: 09 Sep 2019, 2:10 PM IST

افسران کے مطابق سری نگر کے لال چوک سے کمرشیل مراکز اور آس پاس کے علاقوں کے سبھی داخلی مقامات پر تار بندی کی گئی ہے، علاقے کو پوری طرح سے سیل کر دیا گیا ہے۔ منگل کو محرم ہے۔ محرم سے ٹھیک دو دن پہلے اس طرح کی پابندی لگائی گئی ہے۔ حالانکہ افسران یہ نہیں بتا رہے ہیں کہ آخر اچانک سے وادی میں اتنی پابندی کیوں لگا دی گئی ہے۔ افسران کا صرف اتنا کہنا ہے کہ نظامِ قانون کو بنائے رکھنے کے لیے اس طرح کے قدم اٹھائے گئے ہیں۔

Published: 09 Sep 2019, 2:10 PM IST

غور طلب ہے کہ محرم کے موقع پر جلوس نکالا جاتا ہے۔ اس موقع پر لوگ ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ افسران کو اندیشہ ہے کہ بڑے مذہبی اجتماع سے تشدد برپا ہو سکتا ہے۔ ایسے میں منگل کو وادی میں محروم کے موقع پر جلوس نکالے جانے سے پہلے ہی اس طرح کی سخت پابندیاں لگا دی گئی ہیں۔

Published: 09 Sep 2019, 2:10 PM IST

افسران کے مطابق پابندی کے درمیان صرف ایمرجنسی طبی خدمات کے لیے ہی لوگوں کو بیریکیڈ پار کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ سیکورٹی فورسز نے متعلقہ افسروں کے ذریعہ جاری کرفیو پاسوں پر بھی لوگوں کو جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

Published: 09 Sep 2019, 2:10 PM IST

اس سے قبل دفعہ 370 کی زیادہ تر سہولتوں کو ختم کرنے اور ریاست کو دو مرکز کے ماتحت ریاستوں میں تقسیم کرنے کے مرکزی حکومت کے اعلان کے بعد وادی میں پہلی بار 5 اگست کو پابندیاں لگائی گئی تھیں۔ حالانکہ دھیرے دھیرے حالات میں بہتری کو دیکھتے ہوئے وادی کے کئی حصوں سے پابندیاں ہٹا لی گئی تھیں۔ اس درمیان گزشتہ تقریباً 35 دنوں سے وادی میں جاری بند کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

Published: 09 Sep 2019, 2:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 09 Sep 2019, 2:10 PM IST