
تصویر بشکریہ یو این آئی
جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ایک سو پانچویں یوم تاسیس کے حصے کے طورپر انصاری آڈیٹوریم میں ایک انتہائی اہم پینل مباحثہ منعقد کیا۔اس مبا حثے کا عنوان ’کلچرل کنیکٹ،ڈپلومیٹک ڈائیلاگ: دی انڈین وے ان دی ٹوینٹی فرسٹ سنچری‘ تھا اس پینل میں ممتاز ماہرین وی سری نواس، آئی اے ایس۔ سیکریٹری حکومت ہند، ڈپارٹمنٹ آف ایڈمنسٹریٹو ریفارمس اینڈ پبلک گریوانسیس (ڈی اے آر پی جی) اور ڈپارٹمنٹ آف پنشن ایڈ پینشر ویلفیئر۔ فیض احمد قدوائی،آئی اے ایس۔،ڈائریکٹر جنرل۔ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایویشن اور سفیر وریندرا گپتا، آئی ایف ایس(سبکد وش) سابق ڈائریکٹر جنرل،انڈین کونل فار کلچرل ریلیشز(آئی سی سی آر)۔
Published: undefined
ریلیز کے مطابق ان ماہرین کے ساتھ پینل مباحثے میں پروفیسر مظہر آصف،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ،پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی، مسجل جامعہ ملیہ اسلامیہ،پروفیسر نیلو فر افضل، ڈین اسٹوڈینٹس ویلفیئر، پروفیسر راجیو نین،این ایم سی پی سی آر، اور پروفیسر اسلم خان، این ایم سی پی سی آرنے سفارت کے تئیں اخلاقیات، ڈائیلاگ اور تہذیبی قدروں میں پیوست ہندوستان کے منفرداپروچ کے دلچسپ مباحثے میں حصہ لیا۔
Published: undefined
پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی نے افتتاحی گفتگوکرتے ہوئے اس پر زور دیا کہ سفارت کبھی بھی اقتدار کی فیتہ شاہی گلیاروں سے نہیں نمودار ہوئی ہے بلکہ مختلف ادوار میں اخلاقیات،تہذیب اور مذہب کی بنیادوں میں پیوست فلسفیانہ تخیل سے بر آمد ہوئی ہے۔انہوں نے پروثوق انداز میں کہا کہ آج کے منتشر زمانے میں امن کے لیے کلیدی بات سافٹ پاور،ڈائیلاگ اور جذبہ ہمدردی میں پنہاں ہے۔
Published: undefined
فیض قدوائی نے جامعہ کی وراثت پر اظہا رخیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ صر ف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ ایک فکر، ہندوستان کی روح کا جیتا جاگتا ترجمان ہے۔انہوں نے زور دیاکہ تعلیم صر ف ذہن و دماغ کو تیز کرنے کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیے کہ اسے دلوں کو بھی منور و مستحکم کرنا چاہیے۔“ انہوں نے ہمت و جرأت، اعتقاد اور یقین کو بنیادی اقدار کے طورپر نشا ن زد کیا۔انڈین وے‘ کی وضاحت کرتے ہوئے جناب قدوائی نے اسے ایک فلسفہ قرار دیا جو روایت و جدیدیت، امنگ اور انکسار میں توازن پیدا کرتاہے اور جو وسودیو کٹومبکم ’یعنی پوری دنیا ایک کنبہ ہے‘ کے اعتقاد میں پیوست ہے۔
Published: undefined
سفیر ویریندر گپتا نے دنیا کے الگ الگ خطوں اور علاقوں سے خیالات و افکار کے لین دین اور انضمام کی ہندوستان کی ثروت مند تاریخ وتہذیب پر روشنی ڈالی اور کہاکہ کس طرح ہندوستانی پکوان،آرٹ، سینیما اور اقدار نے مختلف بر اعظموں میں رابطوں کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان کی تہذیبی بناوٹ ویدوں سے ملی اور افغانستان، فارس،منگولیا وغیرہ سکے مختلف ان کو شامل کیا گیاہے جس سے فعال مشترکہ وراثت کی ایجاد ہوئی۔
Published: undefined
اجلاس کا اختتام کرتے ہوئے وی سری نواس،آئی اے ایس،نے جامعہ کو ایک سو پانچ سال مکمل کرنے اور ہندوستان کی ایک اہم ترین ترقی پسند ادارے ہونے پر مبارک باد دی۔ انہوں نے کہاکہ جامعہ نے ’انسان کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا‘ میں پیوست اعلی اصولوں اور جذبے کو مثالی طورپر پورا کیا ہے کیوں کہ یونیورسٹی بدستور نئی نسل کے طلبہ کی زندگیوں کو منور کررہی ہے۔
Published: undefined
پروفیسر مظہر آصف نے صدارتی گفتگو میں کہاکہ ’ہندوستان زمانہ قدیم سے تہذیبی تکثیریت کا مرکز رہاہے۔آپ کسی بھی مذہب، ذیلی علاقہ و خطہ یا لسانی برادری کا نام لیں اورآپ اسے ہندوستان میں پائیں گے جو ایک ساتھ نشو ونما پارہی ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’ہندوستانی تہذیب وروایت جدید ایجادات نہیں ہیں بلکہ صدیوں پرانی وراثتیں ہے۔ انہوں نے بتایاکہ پچاس سے زائد تہذیبیں جو ہندوستانی تہذیب کی ہم عصر تھیں وہ معدوم ہوگئی ہیں۔ہندوستان ابھی بھی ترقی کررہاہے کیوں کہ اس کی تہذیبی اخلاقیات اور اس کی تکثیری و رنگارنگی وراثت کی قوت اور مصالحت کی گہرائی اور طاقت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا