قومی خبریں

’لڑکی ہوں، لڑ سکتی ہوں‘ نعرہ سے متاثر ہو کر خاتون صحافی ندا احمد نے صحافت چھوڑ سیاست میں رکھا قدم

ندا احمد کا کہنا ہے کہ صحافت میں عوامی خدمات کے لیے ایک حد بندی ہے کیونکہ آپ جس ادارے سے جڑے ہوتے ہیں اس کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے، لیکن سیاست کی زمین عوامی فلاح بہبود کے لیے بہت بڑی ہے۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر
تصویر بشکریہ ٹوئٹر 

مراد آباد: صحافت کو خیرباد کر کے سیاست میں قدم رکھنے والی ندا احمد کا کہنا ہے کہ سیاست میں جو لوگ بہت زیادہ وعدے کر تے ہیں، سمجھ لو کچھ نہیں کرتے۔ اس لئے میں وعدے نہیں کروں گی، بلکہ کچھ کر کے دکھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کی برانڈ لیڈر پر ینکا گاندھی نے مجھے یہ موقع دیا ہے کہ میں اپنے علاقے کے عوام کے لئے کچھ کر سکوں۔

Published: undefined

ندا کا کہنا تھا کہ ’لڑکی ہوں لڑ سکتی ہوں‘ پرینکا گاندھی کے اس نعرے نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔ صحافت میں عوامی خدمات کے لئے ایک حد بندی ہے کیونکہ آپ جس ادارے سے جڑے ہوتے ہیں اس کے مطابق آپ کو کام کرنا ہوتا ہے مگر سیاست کی زمین عوامی فلاح بہبود کے کام کرنے کے لئے بہت بڑی ہے۔ ندا نے کہا کہ حرکت کرنے کا کام ہمارا ہے اور برکت کرنے کا کام ﷲ کا ہے۔

Published: undefined

ندا کے دادا سنبھل سے سن 1952ء میں چیئر مین رہے، یہی ان کی سیاسی میراث ہے۔ ندا جس علاقے کی رہنے والی ہیں وہاں کے قد آور لیڈر ڈاکٹر برق ہیں۔ ندا کا کہنا ہے کہ خواتین کو ہر شعبہ میں آگے آنا چاہئے، یہی سوچ کر میں نے سیاست میں قدم رکھا ہے۔ حالانکہ ندا کا زیادہ تر وقت صحافتی پیشہ کی وجہ سے دہلی میں کٹا ہے، سنبھل میں ان کی آمد و رفت کم ہی رہی ہے مگر ان کا کہنا ہے کہ سنبھل میں میرے خاندان کی جڑیں ہیں اور میں خود یہیں پیدا ہوئی ہوں اس لئے سنبھل کی ترقی اور یہاں کے عوام کے لئے کچھ کر گزرنا میری اولین خواہش ہے۔

Published: undefined

اس دوران انہوں نے موجودہ اسمبلی ممبر اقبال محمود پر بھی سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یہاں کے عوام نے جنتے موقعے دیئے ہیں انہوں نے یہاں کی ترقی اور عوام کی بھلائی کے لئے کوئی کام نہیں کیا۔ ندا نے کہا کہ کانگریس پارٹی ہی ملک کے سیکولزم کو مضبوط بنائے رکھنے اور ملک کی ترقی میں اہم کر دار ادا کرتی رہی ہے اس لئے عوام کی رائے بن رہی ہے کہ وہ کانگریس کو ہی اپنی نمائندگی دے۔

Published: undefined

ندا احمد نے صاف طور پر کہا کہ خواتین کے حقوق کو لگا تار پامال کیا جا رہا ہے اور ان کے تحفظ کی بات تو ہوتی ہے مگر اس پر عمل در آمد نہیں ہوتا اور یہ صرف اس لئے ہے کہ خواتین کی نمائندگی سیاست میں بہت کم ہے۔ یہ موقع کانگریس نے دیا ہے کہ خواتین کو مضبوط سیاسی نمائندگی حاصل ہو۔ کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی و کانگریس کی برانڈ لیڈر پرینکا گاندھی کی موجودگی اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ کانگریس ہی وہ واحد جماعت ہے جو خواتین کو وہ طاقت دینا چاہتی ہے جس پر خواتین کا حق ہے۔

Published: undefined

ندا نے خصوصی گفتگو میں کہا کہ کانگریس نے 40 فیصد خواتین کو سیاست میں نمائندگی دینے کا جو اعلان کیا تھا اس پر عمل در آمد کر کے یہ واضح کر دیا ہے کہ کانگریس جو کہتی ہے وہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرینکا گاندھی کی قیادت میں خواتین کا سیاسی مستقبل روشن ہے۔ خواتین جو اپنی ذمہ داریاں نبھاتی ہوئی اپنے خاندان کو سنوارتی سجاتی ہیں وہ خواتین اگر سیاست میں کسی مقام تک پہنچیں گی تو یقیناً یہ ملک اور یہاں کے عوام کا مستقبل بھی روشن ہو جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined