قومی خبریں

گجرات میں زہریلی شراب سے اموات کی تفتیش ہائی کورٹ کے جج سے کرائی جائے: کانگریس

کانگریس پارٹی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے زہریلی شراب سے اموات کی جانچ ہائی کورٹ کے جج کے ذریعے کرانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر پولیس جانچ کرے گی تو اس کا کوئی مطلب نہیں رہ جائے گا

پون کھیڑا، تصویر یو این آئی
پون کھیڑا، تصویر یو این آئی 

نئی دہلی: گجرات کے بوٹاد ضلع میں زہریلی شراب پینے کے بوجہ سے 46 اموات کے بعد بی جے پی حکومت حزب اختلاف کے نشان ہ پر ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ٹوئٹ کر کے سوال کیا ہے کہ اقتدار کی حامی وہ کون سی قوتیں ہیں جو خشک ریاست قرار دئے گئے گجرات میں منشیات کے دھندے کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ دریں اثنا، کانگریس پارٹی کی جانب سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس سانحہ کی جانچ ہائی کورٹ کے جج کے ذریعے کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Published: undefined

کانگریس کے میڈیا اینڈ کمیونی کیشن ڈیارٹمنٹ کے چیئرمین پون کھیڑا اور رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر امی یاگنیک کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مودی جی کے گاؤں وڈنگر سے لے کر ہر ضلع میں شراب کا غیر قانون دھندہ عروج پر ہے، اس کے باوجود اس معاملہ میں لیپا پوتی کی جا رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اس معاملہ کی جانچ ہائی کورٹ کے حاضڑ ڈیوٹی جج سے کرائی جانی چاہئے کیونکہ جس پولیس پر الزام ہے اگر وہی جانچ کرے گی تو اس کا کوئی مطلب نہیں رہ جائے گا!

Published: undefined

کانگریس لیڈران کے بیان میں کہا گیا ’’نام نہاد شراب بندی والی ریاست میں زہریلی شراب پینے سے 45 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے اور 100 سے زیادہ زندگی اور موت کے درمیان جدوجہد کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق 600 لیٹر متھائل الکحل احمد آباد سے لایا گیا اور اس میں پانی ملا کر بوٹاد ضلع میں تقسیم کیا گیا۔ اس کے پینے سے یا تو لوگوں کی جان چلی گئی یا گردے خراب ہو گئے۔‘‘

Published: undefined

بیان میں کہا گیا کہ خطرناک کیمیکل لا کر اس میں پانی ملا کر فروخت کر دیا جائے اور پولیس و انتظامیہ کو اس کی بھنک تک نہ لگے، یہ ممکن نہیں ہے۔ ضرور اس کے پیچھے حکمراں جماعت کے لیڈران، پولیس و انتظامیہ اور شراب مافیا کی ساز باز رہی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ روجید گاؤں کے سرپنچ لگاتار انتظامیہ کو مکتوب ارسال کر کے کھلے عام دیسی شراب فروخت ہونے کی شکایت کر رہے تھے لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

Published: undefined

متاثرین کے اہل خانہ کا بیان ہے کہ یہاں کوئی شراب بندی نہیں ہے اور شراب کھلے عام فروخت ہو رہی ہے۔ پورے گجرات کی بات کریں تو یہاں شراب کا سالانہ تقریباً 15000 کروڑ کا غیر قانونی کاروبار ہو رہا ہے اور یہ دھندہ مودی جی کے گاؤں وڈنگر سے لے کر ریاست کے ہر ضلع میں عروج پر ہے۔ کارروائی کے نام پر جن اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے وہ دوبارہ بحال ہو جائیں گے، کیونکہ معاملہ میں صرف لیپا پوتی کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

بیان میں کہا گیا کہ اتنے لوگوں کی جان چلی گئی مگر نہ تو وزیر داخل، نہ وزیر اعلی اور نہ ہی وزیر اعظم نے مہلوکین کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے، جبکہ وزیر اعظم کا تعلق گجرات سے ہی ہے۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی آبائی ریاست گجرات میں کروڑوں کی منشیات کا پکڑا جانا اور اس طرح غیر قانونی شراب کے کاروبار کا فروغ پانا محض اتفاق نہیں ہو سکتا۔ یہ واضح طور پر اقتدار کی پشت پناہی میں کیا جا رہا ایک ’تجربہ‘ ہے۔

Published: undefined

لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ ہائی کورٹ کے جج سے معاملہ کی تفتیش کرائے جانے کے علاوہ جن لوگوں کی زہریلی شراب پینے سے موت ہوئی ہے ان کے اہل خانہ کی مناسب مالی اعانت کی جائے، کیونکہ متاثرین کی بڑی تعداد غریب ہے۔ اس سانحہ کی وجہ سے جن کی آنکھیں خراب ہو گئیں یا گردے خراب ہو گئے ان کے لئے مفت اور بہتر علاج کا انتظام کیا جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined