وزیر اعظم نریندر مودی کی گریجویشن ڈگری سے متعلق جانکاری ظاہر کرنے کے معاملے کو عدالت نے آج نمٹارہ کر دیا۔ سنٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) نے یہ جانکاری ظاہر کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن دہلی ہائی کورٹ نے اس حکم کو رَد کر دیا ہے۔ دہلی یونیورسٹی نے سی آئی سی کے حکم کو چیلنج پیش کیا تھا، اور اسی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے یہ حکم صادر کیا ہے۔
Published: undefined
سی آئی سی نے 2016 میں داخل ایک آر ٹی آئی عرضی کی بنیاد پر دہلی یونیورسٹی کو وزیر اعظم کی گریجویشن ڈگری سے متعلق جانکاری کا انکشاف کرنے کی ہدایت دی تھی۔ آج دہلی ہائی کورٹ کے جج سچن دتہ کے حکم کے مطابق تعلیمی ریکارڈ اور ڈگری کا انکشاف کرنا لازمی نہیں ہے۔ پی ایم مودی کے اکیڈمک ریکارڈ کے انکشاف سے متعلق یہ قانونی جنگ سالوں سے چل رہی تھی۔ آر ٹی آئی کے تحت درخواست داخل کرنے کے بعد سی آئی سی نے 1978 میں بی اے کا امتحان پاس کرنے والے سبھی طلبا کے ریکارڈ کے جائزہ کی اجازت 21 دسمبر 2016 کو دی تھی۔ پی ایم مودی نے بھی یہ امتحان پاس کیا تھا۔
Published: undefined
یونیورسٹی نے تیسرے فریق سے متعلق جانکاری شیئر نہ کرنے کے اصولوں کا حوالہ دیتے ہوئے اسے نامنظور کر دیا۔ حالانکہ سی آئی سی نے اس دلیل کو منظور نہیں کیا اور دسمبر 2016 میں دہلی یونیورسٹی کو تجزیہ کی اجازت دینے کا حکم صادر کیا۔ سی آئی سی نے کہا کہ کسی بھی عوامی شخصیت، خصوصاً وزیر اعظم کی تعلیمی اہلیت میں شفافیت ہونی چاہیے۔ سی آئی سی نے یہ بھی کہا کہ اس جانکاری والے رجسٹر کو ایک عوامی دستاویز تصور کیا جائے گا۔ اسی حکم کے خلاف یونیورسٹی نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، جہاں اس کی نمائندگی ہندوستان کے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور ان کی قانونی ٹیم نے کی۔ تشار مہتا نے دلیل دی کہ ڈاٹا جاری کرنے سے ایک خطرناک مثال قائم ہوگی، جس سے سرکاری افسران کے کام میں رخنہ پیدا ہو سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کچھ لوگ سیاسی مقاصد سے متاثر ہو کر ریکارڈ جاری کرنے کی وکالت کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined