قومی خبریں

’پے ٹی ایم‘ میں اتھل پتھل کے درمیان اندور کے فیلڈ منیجر نے کی خودکشی، ملازمت کو لے کر تھے فکرمند!

گزشتہ دنوں سوشل میڈیا سے لے کر تمام مقامات پر پے ٹی ایم کمپنی بند ہونے کو لے کر طرح طرح کی باتیں ہو رہی تھیں، اس وجہ سے گورو کے ڈپریشن میں چلے جانے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

پے ٹی ایم کمپنی میں گزشتہ کچھ دنوں سے حالات ٹھیک نہیں چل رہے۔ اس درمیان اندور کے لسوڑیا تھانہ حلقہ میں پے ٹی ایم کمپنی کے فیلڈ منیجر نے اپنے کمرے میں پھانسی لگا کر خودکشی کر لی۔ ابتدائی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ بنیادی طور پر گوالیر باشندہ فیلڈ منیجر گورو ملازمت کو لے کر پریشان تھے۔

Published: undefined

بتایا جا رہا ہے کہ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا سے لے کر تمام مقامات پر پے ٹی ایم کمپنی بند ہونے کو لے کر طرح طرح کی باتیں ہو رہی تھیں۔ اس وجہ سے گورو کے ڈپریشن میں چلے جانے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ گورو کی بیوی موہنی نے پولیس کو دی گئی ابتدائی جانکاری میں کہا ہے کہ وہ کچھ دنوں سے ملازمت کو لے کر پریشان تھے۔ انھیں ملازمت جانے کا خوف تھا۔ اندیشہ ہے کہ اسی وجہ سے انھوں نے خودکشی کی ہے۔ فی الحال کوئی خودکشی نوٹ برآمد نہیں ہوا ہے۔ پولیس نے تحقیقات شروع کر دی ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ گورو کی شادی تقریباً آٹھ سال قبل ہوئی تھی۔ ان کے کنبہ میں بیوی موہنی اور سات و ڈیڑھ سال کی دو بیٹیاں ہیں۔ رشتہ داروں کے مطابق گورو بنیادی طور سے گوالیر کے سمادھیا کالونی کا رہنے والا ہے۔ گھر میں بزرگ والدین اور بڑا بھائی ہیں۔

Published: undefined

اس معاملے پر مدھیہ پردیش کانگریس صدر جیتو پٹواری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’پے ٹی ایم کے فیلڈ منیجر گورو گپتا نے اپنے ہی گھر میں پھانسی لگا کر جان دے دی۔ بیوی نے پولیس سے کہا ہے کہ گورو کچھ دنوں سے ملازمت کو لے کر ڈپریشن میں تھے۔ ملازمت جانے کا خوف تھا۔ اندیشہ ہے کہ اسی وجہ سے انھوں نے خودکشی کی ہے۔ کنبہ میں بیوی کے علاوہ دو بیٹیاں ہیں۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’یہ وہی پے ٹی ایم ہے جس نے لاک ڈاؤن میں آن لائن پیمنٹ کو پروموٹ کرنے کے لیے مودی جی کی تصویر چمکائی تھی۔ خوب تشہیر کیا گیا تھا، خوب دولت بھی کمائی گئی تھی۔ پھر آر بی آئی نے پے ٹی ایم پیمنٹس بینک لمیٹڈ کو کسی بھی صارف اکاؤنٹ، پری پیڈ وسائل، والیٹ اور فاسٹیگ وغیرہ میں جمع یا ٹاپ-اَپ قبول کرنے سے روک دیا تھا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined