وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جائسوال (فائل) / آئی اے این ایس
ہندوستان نے روس سے 27 ہندوستانی شہریوں کو فوراً رہا کرنے اور واپس بھیجنے کی اپیل کی ہے۔ ان ہندوستانیوں کو روسی فوج میں بھرتی کیا گیا تھا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہندوستان نے روسی افسروں سے اس معاملے کو اٹھایا ہے۔ ہندوستان نے پھر سے انتباہ کیا ہے کہ ایسی نوکری کی تجویز جان لیوا ہو سکتی ہے۔ یہ جانکاری ان کنبوں سے ملی ہے جن کے رکن روسی فوج میں شامل ہوئے ہیں۔
Published: undefined
جیسوال نے کہا کہ ہندوستان نے روسی افسروں کے سامنے اس معاملے کو زوردار طریقے سے اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے ماسکو میں روسی افسروں اور نئی دہلی واقع روسی سفارت خانہ کے سامنے اس معاملے کو اٹھایا اور انہیں (ہندوستانیوں) کو جلد سے جلد خدمات سے آزاد کرنے کی گزارش کی۔‘‘ جیسوال نے کہا کہ ہم انہیں (وہاں سے) باہر نکالنے کی لگاتار کوشش کر رہے ہیں۔
Published: undefined
روس نے اپریل 2024 میں کہا تھا کہ اس نے ہندوستانی شہریوں کی بھرتی بند کر دی ہے۔ اس کے باوجود روسی فوج میں نوکری کے پُرکشش آفر سے ہندوستانیوں کو لبھانے کا سلسلہ جاری ہے۔ حالیہ رپورٹس سے انکشاف ہوا ہے کہ ایک درجن سے زیادہ ہندوستانی مرد روسی فوجی یونٹس میں شامل ہونے کے لیے مجبور ہوئے ہیں۔ یہ مرد زیادہ تر کشمیر، پنجاب اور ہریانہ سے ہیں۔ انہیں یوکرین کے ساتھ جنگ میں اگلے مورچے پر تعینات کیا گیا ہے۔
Published: undefined
ایسی خبریں سامنے آئی ہیں کہ اسٹوڈینٹس اور بزنس ویزا پر گئے کچھ ہندوستانیوں کو یوکرین میں جنگ کے مورچے پر تعینات روسی فوجی یونٹس میں جبراً بھرتی کیا گیا ہے۔ ہندوستان بار بار روس سے گزارش کرتا رہا کہ وہ روسی فوجی یونٹس میں رسوئیا اور ہیلپر جیسے معاون اہلکار کے طور پر کام کر رہے سبھی ہندوستانیوں کو خدمات سے آزاد کرے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گزشتہ سال اپنے روس دورہ کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق روسی فوج میں بھرتی کیے گئے ہندوستانیوں کی تعداد اب 150 سے زیادہ ہے۔ یوکرین میں لڑائی کے اگلے مورچے پر لڑتے ہوئے کم سے کم 12 ہندوستانی مارے گئے ہیں جبکہ 96 کو روسی افسروں نے خدمات سے اذاد کر دیا۔ اب دیگر 16 کو لاپتہ اعلان کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined