قومی خبریں

’آپریشن سندور‘ میں ہندوستان نے اپنے 3 دشمنوں کو شکست دی، لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ کا سنسنی خیز دعویٰ

لیفٹیننٹ جنرل راہل نے کہا کہ پاکستان کے پاس 81 فیصد فوجی ہارڈویئر چین کے ہیں۔ چین اپنے اسلحوں کا ٹیسٹ دیگر اسلحوں کے خلاف کرنے میں اہل ہے، اس لیے یہ ان کے لیے ’لائیو لیب‘ کی طرح ہے۔

<div class="paragraphs"><p>آپریشن سندور</p></div>

آپریشن سندور

 

پاکستان میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ہندوستانی فوج کے ذریعہ کی گئی اسٹرائیک، یعنی ’آپریشن سندور‘ سے متعلق نئی نئی باتیں لگاتار سامنے آ رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ آپریشن سندور کے دوران ہندوستان نہ صرف پاکستان سے لڑ رہا تھا، بلکہ کسی نہ کسی طرح چین سے بھی نبرد آزما تھا، اور ترکیہ کو بھی اس میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ڈپٹی فوجی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہل امر سنگھ کا ایک انتہائی اہم بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پوری مہم کے دوران ایئر ڈیفنس اور اس کا آپریشن بہت اہم تھا۔ اس بار ہماری آبادی والے علاقوں پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی، لیکن اگلی مرتبہ ہمیں اس کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ ہمارے پاس ایک سرحد تھی اور 2 مخالف تھے، بلکہ حقیقی معنوں میں 3۔ پاکستان اگلی صف میں تھا اور چین ہر ممکن مدد فراہم کر رہا تھا۔

Published: undefined

فکی کی طرف سے منعقد ’نیو ایج ملٹری ٹیکنالوجیز‘ پروگرام میں بولتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل راہل نے کہا کہ ’’پاکستان کے پاس 81 فیصد فوجی ہارڈویئر چین کے ہیں۔ چین اپنے اسلحوں کا ٹیسٹ دیگر اسلحوں کے خلاف کرنے میں اہل ہے، اس لیے یہ ان کے لیے ایک ’لائیو لیب‘ کی طرح ہے۔ ترکیہ نے بھی اس طرح کی مدد فراہم کرنے میں اہم کردار نبھایا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جب ڈی جی ایم او سطح کا مذاکرہ چل رہا تھا، تو پاکستان کو چین سے ہمارے اہم ویکٹروں کے بارے میں براہ راست اپڈیٹ مل رہے تھے، ہمیں ایک مضبوط ایئر ڈیفنس کی ضرورت ہے۔‘‘

Published: undefined

لیفٹیننٹ جنرل راہل سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’ایک پنچ تیار تھا۔ پاکستان کو احساس ہوا کہ اگر وہ چھپا ہوا پنچ کام کر گیا تو ان کی حالت بہت خراب ہو جائے گی۔ اس لیے انھوں نے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔‘‘ انھوں نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کامیاب حملہ کرنے کے لیے ہندوستانی مسلح افواج کی خوب تعریف بھی کی۔ انھوں نے ہدف کے انتخاب، منصوبہ میں اسٹریٹجک پیغام، ٹیکنالوجی اور ہیومن انٹلیجنس کے انٹگریشن پر بھی زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آپریشن سندور سے کچھ سبق ملے ہیں۔ قیادت کی طرف سے اسٹریٹجک پیغام واضح تھا۔ کچھ سال قبل کی طرح درد کو برداشت کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اہداف کی پلاننگ اور سلیکشن بہت سارے ڈاٹا پر مبنی تھا، جو ٹیکنالوجی اور ہیومن انٹلیجنس جانکاری کا استعمال کر کے جمع کیا گیا تھا۔ اس لیے مجموعی طور پر 21 ہدف کی شناخت کی گئی، جن میں سے 9 ہدف پر ہمنے سوچا کہ حملہ کرنا سمجھداری ہوگی۔ یہ صرف آخری دن یا آخری گھنٹہ تھا جب فیصلہ لیا گیا کہ ان 9 اہداف پر حملہ کیا جائے گا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined