قومی خبریں

کورونا لاک ڈاون کے دوران ’پب جی‘ اور دوسرے نقصان دہ گیمز کھیلنے کے رجحان میں اضافہ

ماہرین کا ماننا ہے کہ مسلسل گھنٹوں بیٹھ کر ’پب جی‘ اور اس نوعیت کی دوسرے نقصان دہ گیمز کھیلنے سے بچوں کے ذہنی وجسمانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور آنکھوں کی بینائی بھی متاثر ہوسکتی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے روک تھام کے لئے نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وادی کشمیر میں گھروں میں ہی محصور بچے وقت گزاری کے لئے چھوٹے چھوٹے گروپس میں بیٹھ کر 'پب جی' اور اس نوعیت کی دوسرے نقصان دہ گیمز کھیلتے ہیں۔

Published: undefined

ماہرین کا ماننا ہے کہ ایک جگہ پر مسلسل گھنٹوں بیٹھ کر 'پب جی' اور اس نوعیت کی دوسرے نقصان دہ گیمز کھیلنے سے بچوں کے ذہنی وجسمانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور آنکھوں کی بینائی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔ 'پب جی' ایک آن لائن ملٹی پلیئر بیٹل گیم ہے جو بچوں میں کافی مشہور ہے۔ یہ اس وقت دنیا کے مقبول ترین موبائل فون گیمز میں سے ایک ہے، جسے ایک تخمینے کے مطابق ماہانہ دس کروڑ افراد اپنے موبائل پر کھیلتے ہیں۔

Published: undefined

واقف کار حلقوں کا کہنا ہے کہ کورونا قہر کے پیش نظر نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بچے چونکہ باہر کھلینے نہیں جاسکتے ہیں لہٰذا وہ چھوٹے چھوٹے گروپس میں بیٹھ کر موبائل فونوں پر پب جی اور دوسرے گیمز کھیل کر وقت گزاری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن بچوں کے پاس اینڈرائیڈ موبائل فون نہیں ہیں وہ دن بھر ٹیلی ویژن سیٹوں کے سامنے بیٹھ کر بالی ووڈ فلمیں یا دوسرے ڈرامے دیکھ کر ٹائم پاس کرتے ہیں۔

Published: undefined

وادی میں یوں تو لاک ڈاؤن کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے، سال گزشتہ ہی یہاں قریب پانچ ماہ تک لاک ڈاؤن رہا لیکن اس دوران بچے گلیوں یا میدانوں میں جاکر کرکٹ کھیل کر وقت گزاری کرتے تھے لیکن رواں لاک ڈاؤن میں ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔ بچے ٹیویشن جا کر بھی پڑھائی بھی کرتے تھے اور تھوڑا بہت وقت بھی گزراتے تھے لیکن سماجی دوری کو قائم رکھنے کے لئے موجودہ حالات میں ایسا کرنا بھی ممکن نہیں ہے اور اس پر پابندی بھی عائد ہے۔

Published: undefined

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ پب جی ایک مزیدار گیم ہے لیکن اس کے عادی ہونے والوں کے ذہنی وجسمانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی جذباتی قسم کا گیم ہے اس سے کھیلنے والوں میں انتہائی جذباتی اور جارحانہ خیالات پیدا ہوسکتے ہیں۔

Published: undefined

یونس محمود نامی ایک لڑکے کا کہنا ہے کہ پب جی انٹرنیٹ کی وساطت سے چار کھلاڑیوں پر مشتمل ایک گروپ کھیلتا ہے لیکن وادی میں چونکہ ٹو جی انٹرنیٹ سروس ہے جس کی وجہ سے یہ گیم کھیلنے میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ محمد صابر نامی ایک والد نے کہا کہ رات میں موبائل انٹرنیٹ کی رفتار قدرے تیز ہوتے ہی میرے بچے پب جی کھیلنا شروع کر دیتے ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ 'میرے بچے رات گئے تک پبجی گیم کھیلتے ہیں کیونکہ رات کے وقت انٹرنیٹ کی رفتار بھی قدرے تیز ہوتی ہے لہٰذا ان کو کسی قسم کی کوئی دقت بھی نہیں ہوتی ہے، میں ان کی صحت کے حوالے سے بہت ہی متفکر ہوں'۔ انہوں نے کہا کہ رات کے دوران پب جی کھیلنے سے وہ صبح کے وقت دیر سے اٹھتے ہیں اور پڑھائی کی طرف دھیان نہیں دے پا رہے ہیں۔

Published: undefined

ایک اور شہری نے کہا کہ پب جی کھیلنے سے بچوں کے ہمہ گیر چال چلن پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جس سے ان کا مستقبل خطرے میں پڑنے کے قوی امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جتنا ممکن ہوسکے بچوں کو یہ گیم کھیلنے سے روکنا چاہیے اور ان کی توجہ دوسرے فائدہ بخش گیموں کی طرف مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined