قومی خبریں

اتر پردیش میں باحجاب مسلم طالبات کو امتحان دینے سے روکنے کا الزام، امتحان مرکز میں داخل ہی نہیں ہونے دیا!

4 طالبات نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ پیر کے روز ہندی کا امتحان دینے حجاب پہن کر امتحان مرکز پہنچی تھیں، جہاں چیکنگ پوائنٹ پر انھیں حجاب کی وجہ سے اندر جانے سے روک دیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

 

اتر پردیش کے جونپور ضلع میں باحجاب طالبات کو اس وقت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا جب انھیں مبینہ طور پر امتحان کے لیے اسکول میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ حجاب پہن کر ہائی اسکول کا امتحان دینے گئیں 4 مسلم طالبات کو امتحان مرکز میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ یہ واقعہ سروودے انٹر کالج، کھدولی واقع امتحان مرکز کا بتایا جا رہا ہے، جو کہ ماڈرن کانوینٹ اسکول سمیت کئی دیگر کالجوں کے طلبا و طالبات کا بھی امتحان مرکز ہے۔

Published: undefined

چاروں مسلم طالبات کا الزام ہے کہ پیر کے روز وہ ہندی کا امتحان دینے حجاب پہن کر پہنچی تھیں، جہاں چیکنگ پوائنٹ پر انھیں حجاب کی وجہ سے اندر جانے سے روک دیا گیا۔ اس کے بعد جب یہ طالبات واپس لوٹیں تو انھیں دیکھ کر باقی 6 دیگر طالبات نے بھی امتحان چھوڑ دیا۔ حالانکہ اس طرح کے کسی بھی معاملے سے کالج انتظامیہ نے انکار کر دیا ہے اور سبھی الزامات کو جھوٹ پر مبنی بتایا ہے۔

Published: undefined

ماڈرن کانوینٹ اسکول کے پرنسپل نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خود کی پوتی نے بھی حجاب میں امتحان دیا تھا اور اسے کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔ پرنسپل کے مطابق حجاب پہننے پر کوئی روک نہیں تھی اور ان کی پوتی نے امتحان اچھے ماحول میں دیا۔ پرنسپل نے مزید کہا کہ الزام عائد کرنے والی طالبات مولوی صاحب کے گھر سے تھیں اور اس وجہ سے انھوں نے حجاب ہٹانے سے منع کر دیا۔ ان کا ماننا تھا کہ اس معاملے کو اسکول انتظامیہ کے ساتھ بہتر انداز میں اور سمجھداری کے ساتھ حل کیا جا سکتا تھا۔

Published: undefined

اس تازہ واقعہ نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا مذہبی لباس کے سبب طلبا کو امتحان مرکز میں داخل ہونے سے روکا جانا چاہیے؟ تعلیمی اداروں کو یہ یقینی کرنا چاہیے کہ سبھی طلبا کو بغیر کسی تفریق کے یکساں مواقع ملیں، چاہے وہ کسی بھی مذہب، ذات یا ثقافت سے تعلق رکھتے ہوں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined