قومی خبریں

شہریت قانون: پی ایم مودی کے شیئر ویڈیو میں گرو ’جگّی‘ نے یونیورسٹی طلبا کو بتایا ’جاہل‘

شہریت قانون کی مخالفت کرنے والوں پر پولس بربریت کو صحیح ٹھہراتے ہوئے سدگرو ’جگّی‘ کہتے ہیں کہ پولس کے پاس تو بندوقیں ہوتی ہیں، سوچیے کہ اگر وہ ان کا استعمال کرتے تو کتنے لوگ مارے جاتے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو لے کر ملک بھر میں اور بیرون ممالک میں بھی زبردست احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ اس درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹوئٹر پر اس قانون کی حمایت میں ایک مہم شروع کی ہے۔ انھوں نے اس مہم کی حمایت کرنے کے لیے اپیل کی ہے اور سدگرو جگّی واسودیو کا ایک ویڈیو بھی شیئر کیا ہے۔ ذرائع کے حوالے سے پتہ چلا ہے کہ اس مہم کی بنیاد گزشتہ ہفتہ پڑی تھی جب طے کیا گیا تھا کہ آخر اس قانون کو لے کر سادھو-سَنت کیوں کچھ نہیں کہہ رہے۔

Published: undefined

وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو شہریت ترمیمی قانون کی حمایت میں ایک تشہیری مہم کی شروعات کرتے ہوئے لوگوں سے اس بارے میں حمایت کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے اس قانون کی حمایت میں سدگرو جگّی واسودیو کا ایک ویڈیو بھی شیئر کیا ہے۔ تقریباً 28 منٹ کے اس ویڈیو کو پورا دیکھنے کے بعد صرف ایک بات واضح ہوتی ہے کہ سدگرو نے اس کا مسودہ پڑھا ہی نہیں ہے اور صرف سنی سنائی باتوں کی بنیاد پر وہی سب کچھ کہہ رہے ہیں جو وزیر داخلہ امت شاہ پارلیمنٹ میں اور میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہہ چکے ہیں۔

Published: undefined

سب سے پہلے آپ کو بتاتے ہیں کہ پی ایم مودی نے جس ویڈیو کو شیئر کیا ہے آخر اس میں سدگرو نے کہا کیا ہے! دلچسپ بات یہ ہے کہ سدگرو کے اس ویڈیو کی شروعات بے حد ڈرامائی ہے اور اس میں اتر پردیش کے لکھنؤ شہر کی مثال خصوصی طور سے دی گئی ہے۔ اس ویڈیو کے آغاز میں ہی سدگرو بولتے ہیں کہ انھوں نے یہ قانون پڑھا ہی نہیں ہے، اور صرف اخباروں وغیرہ سے انھوں نے جانکاری حاصل کی ہے۔

Published: undefined

ویڈیو میں سدگرو کی تقریر میں ایک نوخیز لڑکی سدگرو سے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کو لے کر سوال پوچھتی ہے اور کہتی ہے کہ ’’میں کنفیوز ہوں...۔‘‘ جواب میں سدگرو اس لڑکی سے پوچھتے ہیں کہ وہ کہاں سے آئی ہے اور یہ جاننے پر کہ وہ لکھنؤ سے تعلق رکھتی ہے، کہتے ہیں کہ لکھنؤ والے کنفیوز ہیں۔ اس بات پر اس جلسہ میں قہقہہ گونج اٹھتا ہے۔

Published: undefined

اس جملہ کے بعد سدگرو جو کچھ بھی کہتے ہیں، پوری طرح سے وہی کچھ ہے جو وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں کہا تھا یا پھر کئی نیوز چینلوں و نیوز ایجنسی کو دیے انٹرویو میں بتایا تھا۔ یہاں تک کہ انھوں نے ان اعداد و شمار کو بھی سامنے رکھا جو امت شاہ نے پیش کیے تھے۔

Published: undefined

اس ویڈیو میں سدگرو سی اے اے کی مخالفت کرنے والوں پر پولس بربریت کو جائز ٹھہراتے ہوئے بھی نظر ااتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’اگر پتھر پھینکو گے تو پٹائی تو ہوگی ہی... اور جس نے پتھر نہیں پھینکا ہے وہ بھی پٹے گا...۔‘‘ وہ اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوتے اور سنے سنائے ہوئے تاریخی واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے این آر سی کی بھی وکالت کرنے لگتے ہیں۔ این آر سی کے حق میں بولتے ہوئے سدگرو کوئمبٹور شہر میں کتوں کی شماری کا حوالہ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر کتوں کی گنتی ہو سکتی ہے تو پھر انسانوں کی کیوں نہیں۔

Published: undefined

پولس کا تذکرہ کرتے ہوئے سدگرو یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’پولس کے پاس تو بندوقیں ہوتی ہیں، اگر وہ ان کا استعمال کرتے تو کتنے لوگ مارے جاتے۔‘‘ ساتھ ہی کہتے ہیں کہ اس قانون اور این آر سی کو لے کر حکومت نے لوگوں سے ڈائیلاگ نہیں کیا اور اسی وجہ سے لوگوں میں غلط فہمی ہے اور نتیجتاً یونیورسٹی کے غیر تعلیم یافتہ (جاہل) طالب علم پاگل ہو گئے۔‘‘

Published: undefined

اب بات کرتے ہیں کہ آخر شہریت قانون پر پورے ملک میں ہنگامہ ہونے کے اتنے دن بعد وزیر اعظم نے اس کی حمایت میں مہم کی شروعات کیوں کی؟ اس پر گہرائی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔ خصوصی ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ دراصل یہ سب کچھ گزشتہ ہفتہ دہلی میں ہوئی میٹنگ کے بعد طے ہوا۔ اس میٹنگ میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے کئی سینئر لیڈروں نے حصہ لیا تھا۔ میٹنگ میں شہریت ترمیمی قانون کو لے کر ہوئی گفتگو کے دوران ہی یہ بات اٹھی کہ آخر سدگرو اور دوسرے مذہبی سنتوں یا لوگوں کے ذریعہ اس قانون پر بات کیوں نہ رکھی جائے! اس کے بعد ہی شاید سدگرو کو پیغام دے کر ان کے جلسہ میں سوال کے ذریعہ اس موضوع پر تقریر دلوائی گئی ہے۔

Published: undefined

غور کرنے پر آپ کو پتہ چلے گا کہ جس ویڈیو کو وزیر اعظم نے شیئر کیا ہے وہ 23 دسمبر کو ریکارڈ کیا گیا ہے کیونکہ ویڈیو پر لگاتار یہ تاریخ دیکھنے کو مل رہی ہے۔ علاوہ ازیں یو ٹیوب پر لکھا گیا ہے کہ اس ویڈیو کو 28 دسمبر کو ڈالا گیا ہے۔ یعنی پورے انتظام اور ایڈیٹنگ کے ساتھ ہی اس مہم کی شروعات کی گئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined