قومی خبریں

مہاراشٹر میں سادھووں کا قتل ہو تو ’ناانصافی‘، دوسری ریاستوں میں ہو تو عام واقعہ! سنجے راؤت

سنجے راؤت نے مہاراشٹر اور مغربی بنگال کے گورنروں پر بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت صرف دو ریاستوں مہاراشٹر اور مغربی بنگال میں گورنر ہیں، بقیہ ریاستوں میں گورنر ہیں یا نہیں انہیں معلوم نہیں!

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ممبئی: شیوسینا کے لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے راوت نے میڈیا پر دوہرے معیار کو اپنانے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مہاراشٹر کے پالگھر میں ہجوم نے سادھووں کا قتل کیا تو یہ (ادھرم) ناانصافی ہو گئی، لیکن دوسری ریاستوں میں سادھووں کا قتل ہو تو معمول کی بات ہوگئی۔ شیوسینا لیڈر نے اپریل میں پالگھر میں ہجوم کے ذریعے دو سادھووں کی موب لنچنگ کا حوالہ دیتے ہوئے ’نپتانے کا نیا کھیل‘ کے عنوان سے اداریہ تحریر کیا ہے۔

Published: undefined

راؤت نے لکھا، "پاگھر میں ہجوم نے دو سادھووں کو ہلاک کیا، پورے ملک میں طوفان برپا ہوگیا تھا، لیکن گزشتہ چار دنوں میں اتر پردیش میں چار اور راجستھان میں ایک سادھو کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، راجستھان میں تو پجاری کو زندہ جلایا گیا۔ میڈیا کا رویہ ایسا ہے، گویا کچھ ہوا ہی نہیں۔ پالگھر میں سادھووں پر حملہ ہوا تھا تو وہ نا انصافی تھی لیکن کہیں اور ایسا ہوتا ہے، تو وہ عام واقعہ، یہ کیسے ممکن ہے؟"

Published: undefined

سنجے راؤت نے رواں ماہ یوپی اور راجستھان میں سادھووں پر حملوں کا حوالہ دیا اور یوپی کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت پر نشانہ لگایا۔ واضح رہے کہ راجستھان میں ایک گروپ نے زمین کے تنازعہ میں پہلے ایک پجاری پر حملہ کیا اور بعد میں اسے زندہ جلا دیا۔ پولیس نے اس معاملے میں دو افراد کو حراست میں لیا ہے، جبکہ ایف آئی آر میں تین دیگر افراد کا نام بھی درج کیا گیا ہے۔

Published: undefined

ادھر یوپی کے گونڈہ ضلع میں سادھو پر حملے کے معاملے میں، پولیس نے ایک نیا انکشاف کیا ہے۔ پولیس کے مطابق ادھو نے خود اپنے اوپر حملہ کرنے کی سازش کی تھی اور اس کے لئے ایک پیشہ ور شوٹر کو پیسے دیئے گئے تھے۔ پولیس کے مطابق ادھو نے سیاسی دشمنی میں ایسا کیا۔

Published: undefined

سنجے راؤت نے مہاراشٹر اور مغربی بنگال کے گورنروں پر بھی طنز کیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت صرف دو ریاستوں مہاراشٹر اور مغربی بنگال میں گورنر ہیں، بقیہ ریاستوں میں گورنر ہیں یا نہیں انہیں معلوم نہیں!

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined