قومی خبریں

فوج میں اگنی ویر بننے کی تیاری کرنے والے نوجوانوں کے لیے اہم خبر، بھرتی کے عمل میں تبدیلی

ہندوستانی فوج کے مطابق بھرتی ریلیوں میں شرکت کرنے والے ہزاروں امیدواروں کے لیے درکار بھاری انتظامی لاگت اور لاجسٹک انتظام کو مدنظر رکھتے ہوئے بھرتی کے عمل میں تبدیلی کی گئی ہے۔

اگنی پتھ اسکیم
اگنی پتھ اسکیم 

نئی دہلی: ہندوستانی فوج میں اگنی ویر بننے کی تیاری کرنے والے نوجوانوں کے لیے اہم خبر ہے۔ بھرتی کا طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ہندوستانی فوج نے جمعہ کو اس حوالہ سے ایک میمورنڈم جاری کیا۔ اس اشتہار میں بھرتی کے عمل میں تبدیلی کی اطلاع دی گئی ہے۔

Published: undefined

ہندوستانی فوج کے جاری کردہ اشتہار کے مطابق اگنی ویر بھرتی کے تین مراحل ہیں۔ پہلے کامن انٹری ٹیسٹ ہوگا، دوسرا مرحلہ فٹنس ٹیسٹ ہوگا اور پھر تیسرا مرحلہ میڈیکل ٹیسٹ ہوگا۔ پہلے جو عمل جاری تھا اس کے مطابق پہلے امیدواروں کا فزیکل فٹنس ٹیسٹ لیا جاتا تھا۔ اس کے بعد امیدواروں کا میڈیکل ٹیسٹ ہوتا تا اور آخری مرحلے میں انہیں کامن انٹری ٹیسٹ پاس کرنا ہوتا تھا۔ نئے بھرتی کے اصولوں کا اطلاق تقریباً 40000 امیدواروں پر ہوگا جو 2023-24 کے اگلے بھرتی سائیکل سے فوج میں شامل ہونے کے خواہشمند ہیں۔

Published: undefined

اب سوال یہ ہے کہ اگنی ویر بھرتی کے عمل میں تبدیلی کیوں کی گئی؟ ہندوستانی فوج کے مطابق بھرتی کے عمل میں تبدیلی بھرتی ریلیوں میں شرکت کرنے والے ہزاروں امیدواروں کے لیے درکار بھاری انتظامی لاگت اور لاجسٹک انتظام کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔

Published: undefined

ہندوستانی فوج کے ایک اہلکار نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ اگنی ویر بھرتی کے پہلے عمل میں بڑی تعداد میں امیدواروں کی جانچ کی جاتی تھی۔ اہلکار کے مطابق ایسا کرنے سے انتظامی وسائل پر دباؤ پڑتا تھا۔ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے بڑی تعداد میں سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ ریلیوں کے لیے مناسب طبی عملے کو بھی تعینات کیا جاتا تھا۔

Published: undefined

فوجی اہلکار نے کہا کہ نئے بھرتی کے عمل سے ریلیوں کے انعقاد میں شامل اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی اور انتظامی اور لاجسٹک بوجھ میں بھی کمی آئے گی۔ ایک اعداد و شمار کے مطابق اب تک 19000 اگنی ویر بھارتی فوج میں شامل ہو چکے ہیں۔ مارچ کے پہلے ہفتے سے 21,000 اگنی ویر فوج میں شامل ہوں گے۔ اس سے قبل بھرتی ریلیوں میں حصہ لینے والے امیدواروں کی تعداد چھوٹے شہروں میں 5000 سے لے کر بڑے شہروں میں 1.5 لاکھ تک تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined