قومی خبریں

’ایس آئی آر کرنا تھا تو اس کا اعلان جون کے آخر میں کیوں کیا؟‘، 11 پارٹیوں کے نمائندہ وفد نے الیکشن کمیشن سے کی ملاقات

کانگریس لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے سوال کیا کہ 2003 سے آج تک 22 سالوں کے دوران بہار میں کم از کم 5 انتخابات ہو چکے ہیں، تو کیا وہ سارے انتخابات غلط تھے؟

<div class="paragraphs"><p>وفد میں شامل ابھشیک منو سنگھوی میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے، ویڈیو گریب</p></div>

وفد میں شامل ابھشیک منو سنگھوی میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے، ویڈیو گریب

 

بہار اسمبلی انتخاب سے عین قبل الیکشن کمیشن کے ذریعہ ’ایس آئی آر‘ یعنی ووٹرس کی خصوصی گہری نظر ثانی کرائے جانے سے متعلق نوٹیفکیشن کے بعد سے ہی اپوزیشن پارٹیاں ناراض دکھائی دے رہی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے ذریعہ کچھ معاملوں میں وضاحت بھی پیش کی گئی، لیکن کانگریس اور آر جے ڈی جیسی پارٹیوں کے لیڈران ’ایس آئی آر‘ کے پیچھے کسی سازش کا اندیشہ ظاہر کر رہی ہیں۔ اس سلسلے میں آج کئی اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران پر مشتمل نمائندہ وفد نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد کچھ لیڈران نے میڈیا کے سامنے اپنی باتیں رکھیں۔

Published: undefined

نامہ نگاروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ’’آج 11 پارٹیوں کا نمائندہ وفد الیکشن کمیشن سے مل کر آیا ہے۔ اس وفد میں تقریباً 20 لوگ شامل تھے اور ہم نے تقریباً 3 گھنٹے کی تفصیلی گفتگو ہوئی۔‘‘ انھوں نے یہ بھی مطلع کیا کہ ’’ہمیں کچھ اصول بتائے گئے اور کہا گیا کہ ہر پارٹی سے صرف 2 لوگ ہی اندر جائیں گے۔ اس وجہ سے کئی لیڈران میٹنگ میں نہیں جا پائے، جس کے بارے میں ہم نے اپنی شکایت درج کرائی ہے۔‘‘

Published: undefined

ابھشیک منو سنگھوی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے سامنے انھوں نے کچھ اہم نکات پیش کیے، جو اس طرح ہیں:

  1. 2003 سے آج تک تقریباً 22 سال میں بہار میں کم از کم 5 انتخابات ہو چکے ہیں، تو کیا وہ سارے انتخابات غلط تھے؟

  2. اگر آپ کو ایس آئی آر یعنی ’اسپیشل انٹینسیو ریویجن‘ کرنا تھا تو اس کا اعلان جون کے آخر میں کیوں کیا گیا، اس کا فیصلہ کیسے اور کیوں لیا گیا؟ اگر مان بھی لیا جائے کہ ایس آئی آر کی ضرورت ہے، تو اسے بہار انتخاب کے بعد اطمینان سے کیا جا سکتا تھا۔ جب 2003 میں یہ عمل اختیار کیا گیا تھا، تو اس کے ایک سال بعد عام انتخاب تھا، اور 2 سال بعد اسمبلی کا انتخاب تھا، اس مرتبہ صرف ایک ماہ کا ہی وقت ہے۔

  3. گزشتہ ایک دہائی سے ہر کام کے لیے آدھار کارڈ مانگا جاتا رہا ہے، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ آپ کو ووٹر نہیں مانا جائے گا اگر آپ کے پاس پیدائش سرٹیفکیٹ نہیں ہوگا۔ ایک زمرہ میں ان لوگوں کے والدین کی پیدائش کا بھی دستاویز ہونا چاہیے، جن کی پیدائش کا وقت 2012-1987 کے درمیان ہے۔ ایسے میں ریاست میں لاکھوں کروڑوں غریب لوگ ہوں گے، جنھیں ان کاغذات کو حاصل کرنے کے لیے مہینوں کی بھاگ دوڑ کرنی ہوگی۔ ایسے میں کئی لوگوں کا نام ہی لسٹ میں شامل نہیں ہوگا، جو کہ صاف طور پر ’لیول پلیئنگ فیلڈ‘ کی خلاف ورزی ہے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ انتخاب کی بنیاد ہے، اور انتخاب جمہوریت کی بنیاد ہے۔

  4. الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ کب اور کیسے لیا، کیونکہ جنوری تک ایسا کوئی اصول نہیں تھا۔ آپ نے اس کا اعلان نہیں کیا، بلکہ ایک ایس ایس آر شائع کیا۔ آپ نے جنوری 2025 میں ایس آئی آر سے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا، ایس آئی آر کا کہیں نام تک نہیں لیا۔ ایسے میں اچانک جون کے آخر میں یہ فیصلہ کیسے لیا گیا؟

  5. ہم نے اس موضوع پر سپریم کورٹ کے کئی سارے فیصلوں کی مثال دی اور اپنی بات رکھی۔ ہم نے انھیں بتایا کہ عدالت کا ماننا ہے کہ الیکٹورل رول سے کسی کو محروم رکھنا سنگین ظلم ہے۔

Published: undefined

میڈیا سے بہار کانگریس کے صدر راجیش کمار بھی مخاطب ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ ’’بہار میں اسمبلی انتخاب ہونے والے ہیں، لیکن الیکشن کمیشن نے جس طرح سے ایک تغلقی فرمان جاری کر ریاست کے لوگوں کو ووٹنگ کے حق سے محروم کرنے کی کوشش کی ہے، اسی کو لے کر ہمارا ایک وفد الیکشن کمیشن سے ملنے پہنچا تھا۔ لیکن ہمیں بہت حیرانی ہوئی کہ الیکشن کمیشن ہماری بات سننے کو تیار نہیں تھا، اور میٹنگ میں جانے سے پہلے ہم نصف گھنٹے تک پریشان رہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میٹنگ کے دوران الیکشن کمیشن صرف اپنی باتیں کہنے میں مصروف رہا، اور ہمیں ایس آئی آر سے متعلق عمل کو سمجھاتا رہا۔‘‘ راجیش کمار کے مطابق ’’ہم نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کے لوگ جنوبی بہار میں ایس آئی آر کے لیے جائیں گے تو انھیں گھروں میں لوگ ملیں گے ہی نہیں، کیونکہ وہ باہر کی ریاستوں میں کام کرتے ہیں۔ ایسے میں وہ کس طرح اپنی جانکاری دے پائیں گے؟ یہ بھی بتایا کہ آنے والے وقت میں شمالی بہار کے لوگ سیلاب سے متاثر ہوں گے۔ ایسے میں سیلاب کا سامنا کر رہے لوگ کس طرح کاغذات کا انتظام کریں گے اور انتخابی عمل کس طرح شامل ہو پائیں گے؟‘‘

Published: undefined

بہار کانگریس صدر نے الیکشن کمیشن کے افسران سے ہوئی ملاقات کے بعد اپنی مایوسی کا اظہار بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہماری باتوں پر الیکشن کمیشن کا کوئی بھی مثبت جواب نہیں ملا۔ ایسا لگ رہا ہے جیسے الیکشن کمیشن یہ ٹھان کر بیٹھ گیا ہے کہ وہ بہار میں 20 فیصد ووٹرس کو ان کے حقوق سے محروم کر کے رہیں گے۔‘‘ حالانکہ انھوں نے یہ عزم بھی ظاہر کیا کہ ’’حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بہار میں انڈیا اتحاد کے لیڈران ایک ساتھ مل کر بہاری باشندوں کے ووٹ کے حقوق کی لڑائی لڑیں گے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined