قومی خبریں

انسانیت شرمسار: علاج کے لیے تڑپتی رہی مسلم خاتون نے اسپتال کے گیٹ پر دم توڑا

شیخ مناف نے کہا ’’کورونا کے سبب جاری لاک ڈاؤن میں شراب کی دوکانیں تو کھولی جا رہی ہیں لیکن ان اسپتالوں کو کیوں پابند نہیں کیا جا رہا کہ وہ فوری علاج کے ضرورتمند مریضوں کا مناسب اور وقت پر علاج کریں؟‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ممبئی: کوویڈ-19 کے مریضوں کا علاج اپنی جان جوکھم میں ڈالنے کا ڈھنڈورا پیٹ پیٹ کر دنیا بھر سے واہ واہی بٹورنے نے والے ڈاکٹرس، طبی عملہ کے افراد، اور بطور خاص بڑے اور نامی گرامی اسپتالوں کا دوسرا انتہائی شرمناک اور گھناؤنا رخ اس وقت سامنے آیا جب ایک 42 سالہ مسلم خاتون 15 گھنٹنوں تک علاج کے لیے تڑپتی رہی، رشتہ دار ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال تک دوڑ لگاتے رہے لیکن ممبئی کے بڑے اور نامی گرامی اسپتالوں میں سے کسی نے بھی اسے علاج کرنے کے لائق نہیں سمجھا۔ کسی بھی دواخانے نے علاج اور دوا کے لیے تڑپتی اس خاتون کو اپنے یہاں داخل نہیں کیا۔ کسی نے بھی دوا کا ایک قطرہ بھی اس کے حلق میں نہیں ٹپکایا اور بالاخر اس بد قسمت خاتوں نے علاج اور دوا کے لیے ترستی ہوئی انکھوں سے ایک اسپتال کے گیٹ پر دم توڑ دیا۔

Published: 09 May 2020, 8:30 PM IST

یہ خاتون کووید-19 کی مریضہ نہیں تھیں، شام سات بجے تک مکمل صحت مند و تندرست اس خاتوں کی کل افطار کے وقت ہی اچانک طبیعت خراب ہوئی۔ ناک سے خون آنا شروع ہوا، ایک طرف کی انکھ متاثر ہوئی تو رشتہ دارو نے فوری اسپتال کی طرف دوڑ لگائی۔ ان اسپتالوں کی طرف جنہوں نے انسانیت کو شرمسار کرکے اپنے چہروں پر ایک بدنما داغ لگا لیا۔

Published: 09 May 2020, 8:30 PM IST

ایک ایسا مریض جسے علاج کی فوری ضرورت ہو اور ہو سکتا کہ بروقت علاج کے بعد اس کی زندگی بچ جائے، اس کا علاج کرنے سے انکار کرنا ارادتاً قتل یا غیر ارادتاً قتل کس زمرے میں آتا ہے یہ تو ماہر قانون ہی جانتے ہیں مگر ایسے ڈاکٹروں کو جو تڑپتے ہوئے مریض کو لاعلاج چھوڑ دیں کیا کہیں! اس کا جواب دیتے ہوئے متوفی خاتون کے رشتہ دار نے یو این آئی سے کہا، ’’انہیں ڈاکٹر تو نہیں کہا جا سکتا۔‘‘

Published: 09 May 2020, 8:30 PM IST

متوفی کے بھانجے شیخ مناف نے انتہائی درد بھرے لہجے میں بتایا کہ ان ڈاکٹروں کے دل میں رحم نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ریلائنس اسپتال، سیفی اسپتال، نائرا سپتال، جے جے اسپتال، وکھاڑ اسپتال، کے ای ایم وغیرہ اسپتالوں میں شام 7 بجے سے دوسرے دن صبح 11 بجے تک چکر لگاتے رہے۔ مگر کسی بھی دواخانے نے ان کا علاج نہیں کیا۔ اور آخر میں ممبئی اسپتال کے پاس گاڑی میں ہی ان کا انتقال ہو گیا۔

Published: 09 May 2020, 8:30 PM IST

جب ان سے پوچھا گیا کہ ڈاکٹروں کی اس لاپروائی اور عدم توجہ پر ان کے خلاف آپ نے کوئی شکایت درج کروائی ہے؟ تو شیخ مناف نے انتہائی افسردہ لہجے میں کہا کہ ’’اس سے کیا ہوگا؟ جو چلا گیا وہ تو واپس آنے سے رہا۔ جب تک مودی سرکار ہے کچھ نہیں ہوگا۔‘‘ کسی عوامی نمائندے یا سوشل ورکر سے اس سلسلے میں مدد کیوں نہیں حاصل کی؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ علاقے کی کارپوریٹر نے کے ای ایم اسپتال فون کیا تھا مگر اسپتال والوں نے اس پر بھی کوئی توجہ نہیں دی۔

Published: 09 May 2020, 8:30 PM IST

مناف کا کہنا ہے کہ ہر اسپتال میں علاج کرنے اور فوری کوئی دوا دینے یا مریض کی تکلیف کم کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ گھنٹوں یہاں سے وہاں دوڑیا گیا۔ جے جے اسپتال میں تو ’ گیٹ لاسٹ۔ گیٹ آوٹ‘ تک کہا گیا۔ یہ کیا وقت آگیا ہے؟ مریضوں کا علاج کرنے کے بجائے انہیں اس طرح ذلیل کیا جا رہا ہے۔

Published: 09 May 2020, 8:30 PM IST

شیخ مناف کا کہنا ہے کہ حالانکہ انہیں کووڈ-19 کی کوئی بیماری نہیں تھی۔ کوئی علامات بھی نہیں تھیں۔ وہ صحت مند تھیں۔ افطار کے وقت اچانک ان کی طبعیت خراب ہوئی۔ اور ان کی ناک سے خون بہنا شروع ہو گیا۔ اور ایک انکھ متاثر ہوئی۔ مگرہر داواخانے میں علاج سے پہلے کووڈ نگیٹیو کا سرٹیفکیٹ مانگا گیا۔ اس کے بغیر داخل نہیں کریں گے۔ اس طرح جواب دیا گیا۔ آخر میں شیخ مناف نے سوال کیا ’کورونا وائرس کے سبب جاری لاک ڈاؤن میں شراب کی دوکانیں تو کھولی جا رہی ہیں لیکن ان اسپتالوں کو کیوں پابند نہیں کیا جا رہا کہ وہ فوری علاج کے ضرورتمند مریضوں کا مناسب اور وقت پر علاج کریں؟‘

Published: 09 May 2020, 8:30 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 09 May 2020, 8:30 PM IST