
گرفتارعلامتی تصویر / آئی اے این ایس
راجستھان الور میں پولیس نے اغوا کرنے، فحش ویڈیوز اور تصاویر بنانے، ڈاکٹر کو عصمت دری کے جھوٹے کیس میں پھنسانے کی دھمکی دینے اور 30 لاکھ روپے کا مطالبہ کرنے کے الزام میں ایک خاتون سمیت تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، یہ گروہ ماضی میں بھی اسی طرح کی کئی وارداتیں کر چکا ہے۔
Published: undefined
ایس پی سدھیر چودھری نے بتایا کہ بدھ کو خاتون ملزم شہرونا نے علاج کے بہانے ایک ڈاکٹر کو اپنے گھر پر بلایا۔ جیسے ہی ڈاکٹر آر ٹی او آفس کے قریب خاتون کے بتائے ہوئے پتے پر پہنچا، وہ اس کے جال میں پھنس گیا۔ خاتون کے ساتھ مل کر وسیم خان عرف موسیٰ اور پریانشو چودھری عرف گودھو نے اسے زبردستی یرغمال بنا لیا۔
Published: undefined
جیسے ہی وہ کمرے میں داخل ہوا، ملزمین نے ڈاکٹر کے ساتھ مار پیٹ شروع کر دی اور اس کے کپڑے پھاڑ دیئے۔ زیر جامہ میں کھڑا کر کے خاتون کے ساتھ اس کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز بنا لی گئیں۔ اس کے بعد ملزمین نے بلیک میلنگ کا کھیل شروع کر دیا۔ انہوں نے 30 لاکھ روپے نہ دینے کی صورت میں اسے عصمت دری کے جھوٹے کیس میں پھنسا کر برباد کرنے کی دھمکی دی۔ اس دوران ملزمین نے ڈاکٹر کا سامان اور کچھ رقم چھین کر سڑک پر پھینک دیئے۔
Published: undefined
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی الور کے ایس پی سدھیر چودھری نے معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور فوری کارروائی کا حکم دیا۔ تھانہ انچارج شیوا جی ونود سماریہ اور اسٹیشن آفیسر وجے مندر بھرت لال کی قیادت میں خصوصی ٹیموں کی تشکیل کی گئی۔ پولیس ٹیموں نے انٹیلی جنس اور تکنیکی مدد سے تینوں ملزمین کو محض 12 گھنٹے کے اندرگرفتار کر لیا۔ جب پولیس ٹیم ملزم پریانشو عرف گودھو کو پکڑنے گئی تو انہیں پتہ چلا کہ اس نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے اپنا سر منڈوا لیا تھا۔
Published: undefined
پولیس نے ملزم وسیم خان عرف موسیٰ میو (18 سال) ساکن وجے مندر، پریانشو چودھری عرف گودھو (21 سال) ساکن این ای بی اور خاتون ملزم شہرونا (33 سال) کو گرفتار کیا ہے۔ خاتون کی دو شادیاں ہو چکی ہیں۔ مرکزی ملزم پریانشو چودھری عرف گودھو کا طویل مجرمانہ ریکارڈ ہے، اس کے خلاف حملہ، دھمکی دینے اور ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کے تحت کئی تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔ پولیس نے ملزم سے جرم میں استعمال ہونے والا موبائل فون اور شکایت کنندہ کا سونے کا لاکٹ بھی برآمد کر لیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined