قومی خبریں

’تاریخ مٹ نہیں سکتی، لال قلعہ اور ہمایوں کا مقبرہ کیسے چھپاؤ گے؟‘ این سی ای آر ٹی تنازعہ پر فاروق عبداللہ کا رد عمل

فاروق عبداللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’تاریخ مٹ نہیں سکتی، آپ کتنا اس کو کتابوں سے نکالیں گے؟ شاہجہاں، اکبر، ہمایوں، جہانگیر کو کیسے بھول جائیں گے؟‘‘

فاروق عبداللہ / یو این آئی
فاروق عبداللہ / یو این آئی 

این سی ای آر ٹی کے ذریعہ بارہویں کی تاریخ کی کتاب سے مغل حکومت پر مبنی باب ہٹانے پر زبردست تنازعہ چل رہا ہے۔ کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیاں اس تبدیلی کو لے کر مودی حکومت پر حملہ آور ہیں۔ اس سلسلے میں تازہ بیان نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمنٹ فاروق عبداللہ کا منظر عام پر آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’کتابوں سے چیپٹرس کو تو ہٹا دیں گے، لیکن تاریخ کو کیسے بدلو گے؟ کیا لال قلعہ اور ہمایوں کے مقبرہ کو بھی چھپا دو گے؟‘‘

Published: undefined

یہ بیان فاروق عبداللہ نے جموں و کشمیر میں اننت ناگ کے کوکراناگ میں دیا۔ جب میڈیا اہلکاروں نے ان سے مغل تاریخ کو لے کر جاری تنازعہ پر سوال کیا تو انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’تاریخ مٹ نہیں سکتی۔ آپ کتنا اس کو کتابوں سے نکالیں گے؟ شاہجہاں، اکبر، ہمایوں، جہانگیر کو کیسے بھول جائیں گے؟ مغلوں نے 800 سالوں تک حکومت کی، لیکن کبھی کسی ہندو، عیسائی، سکھ کو خطرہ نہیں ہوا۔‘‘

Published: undefined

فاروق عبداللہ نے اپنے بیان میں مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مرکزی حکومت اپنے پیر پر خود کلہاڑی مار رہی ہے۔ راجدھانی دہلی کے لال قلعہ اور ہمایوں کے مقبرہ کو آپ کیسے چھپائیں گے؟ لال قلعہ، تاج محل اور دیگر یادگاریں اپنے آپ میں ایک تاریخ ہیں۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ این سی ای آر ٹی نے نئے سیشن میں درجہ 12ویں کی تاریخ کی کتابوں سے مغل حکومت کے علاوہ آر ایس ایس، مہاتما گاندھی اور گوڈسے سے جڑے ہوئے کچھ حصے بھی ہٹا دیئے ہیں۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ حکومت نے نصاب میں تبدیلی کے نام پر مغلوں کو کتابوں سے پوری طرح باہر کرنے کی سازش تیار کی ہے۔ ان الزامات پر این سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر دنیش پرساد سکلانی نے کہا کہ کتابوں میں تبدیلی کسی کو خوش یا ناراض کرنے کے لیے نہیں کی گئی ہے۔ ایسے الزامات پوری طرح سے غلط ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined