قومی خبریں

ہندو سینا نے دہلی میں لگائے ’بھگوا جے این یو‘ کے پوسٹر، جگہ جگہ لہرائے بھگوا پرچم

گزشتہ 10 اپریل کو کیمپس میں لیفٹ وِنگ اور اے بی وی پی کے طلبا کے درمیان تشدد ہوا تھا، اس کے بعد یونیورسٹی پھر سے سیاست کا مرکز بن گیا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

دایاں محاذ تنظیم ’ہندو سینا‘ کے اراکین نے جمعہ کی صبح راجدھانی دہلی میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) جانے والی سڑک سے لے کر احاطہ تک کو بھگوا پرچم اور ’بھگوا جے این یو‘ لکھے پوسٹر سے بھر دیا۔ اس کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس فوراً وہاں پہنچی اور سبھی پرچم و پوسٹرس کو ہٹا دیا۔

Published: undefined

پولیس نے اس معاملے میں قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔ پولیس ڈپٹی کمشنر (جنوب مغرب) منوج سی. نے کہا کہ ’’آج صبح یہ پتہ چلا کہ جے این یو کے پاس کی سڑک اور آس پاس کے علاقوں میں کچھ پرچم اور بینر لگائے گئے ہیں۔ حال کے واقعات کو دیکھتے ہوئے انھیں فوراً ہٹا دیا گیا اور مناسب قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

ہندو سینا کے قومی نائب صدر سرجیت یادو نے اس تعلق سے کہا کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں کچھ طلبا نے بھگوا کی بے عزتی کی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہندو سینا انھیں متنبہ کرتی ہے۔ ہم آپ کا احترام کرتے ہیں، ہر مذہب اور ہر نظریہ پر ان کی رائے کا احترام کرتے ہیں، لیکن جے این یو میں جس طرح سے بھگوا کی بے عزتی کی جا رہی ہے، ہندو سینا اسے برداشت نہیں کرے گی اور اس کے خلاف سخت قدم اٹھا سکتی ہے۔‘‘

Published: undefined

جے این یو کے باہر اہم سڑک پر بھگوا جھنڈے کے علاوہ کچھ بینر بھی لگائے گئے تھے جن پر لکھا تھا ’بھگوا جے این یو‘۔ اسی طرح کے جذبات ظاہر کرتے ہوئے ہندو سینا سربراہ وشنو گپتا نے اپنی تنظیم کے نائب صدر کے ذریعہ بھگوا پرچم اور بینر لگانے کی تصدیق کی۔ گپتا نے کہا کہ ’’یہ بہت غلط ہے کہ جے این یو میں بھگوا کی لگاتار بے عزتی کی جا رہی ہے۔ کیسریا ہندوستان کی تہذیب میں ہے۔ کسی کو بھی اس کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے۔‘‘

Published: undefined

غور طلب ہے کہ گزشتہ 10 اپریل کو جے این یو کیمپس میں لیفٹ وِنگ اور اے بی وی پی کے طلبا کے درمیان تشدد کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے بعد یونیورسٹی ایک بار پھر سیاست کا مرکز بن گیا ہے۔ رام نومی کے موقع پر نان ویج کو لے کر مبینہ طور پر شروع ہوئی ہاتھا پائی کے دوران کم از کم 16 طلبا زخمی ہو گئے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined