قومی خبریں

’ہندو برادری کبھی فسادات میں ملوث نہیں ہوتی‘ ہیمنت بسوا سرما کا دعویٰ

امت شاہ کے 2002 میں فسادیوں کو ’سبق‘ سکھانے کے تبصرے پر ہیمنت بسوا سرما نے کہا ’’2002 کے بعد گجرات حکومت نے ریاست میں امن کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے‘‘

ہیمنت بسوا سرما (تصویر سوشل میڈیا)
ہیمنت بسوا سرما (تصویر سوشل میڈیا) 

گوہاٹی: آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے ایک چینل سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عام طور پر ہندو برادری فسادات میں ملوث نہیں ہوتی۔ خیال رہے یہ ہیمنت بسوا سرما کا جس پارٹی بی جے پی سے تعلق ہے، جس پر فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے اور سماج کو مذہب کی بناید پر تقسیم کرنے کے الزامات عائد ہوتے رہتے ہیں۔

Published: undefined

سرما سے ان کے مذکورہ بیان کے حوالہ سے ان کی پارٹی کے لیڈروں کی طرف سے اشتعال انگیز بیان بازی، لو جہاد اور اپنی گرل فرینڈ کے قتل میں گرفتار آفتاب پونا والا پر ان کے تبصرے، یا 2002 کے فسادات کے سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ’فسادیوں کو سبق سکھانے‘ کے تبصرہ پر نظریہ صاف کرنے کے لئے کہا گیا تو انہوں نے کہا ’’آپ کے لیے یہ ایک فرقہ وارانہ بیان ہے، بائیں بازو کے کسی بھی شخص کے لیے یہ فرقہ وارانہ بیان ہے لیکن میں نے ایسا قومیت جذبے سے کہا ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے لو جہاد کے دعوؤں کو عام کرنے پر کہا کہ ایک سازش ہے جس میں مسلمان مردوں پر ہندوؤں کو مائل کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ خواتین کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔

سرما نے کہا، "میں اسے (لو جہاد کو نظر انداز کرنا) کو کچھ لوگوں کی خوشنودی کی سیاست کے طور پر دیکھتا ہوں۔ یہ خواتین کی حفاظت کے لیے تشویشناک بات ہے۔ لو جہاد کے ثبوت موجود ہیں۔ یہاں تک کہ آفتاب پونا والا کے پولی گراف ٹیسٹ میں بھی کہا گیا کہ انہوں نے یہ انکشاف کیا کہ اسے جنت ملے گی۔ اس طرح کی رپورٹیں ہیں۔‘‘

Published: undefined

امت شاہ کے تبصرے پر انہوں نے کہا، ’’2002 کے بعد سے گجرات حکومت نے ریاست میں امن کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ گجرات میں مستقل امن ہے اور اب کوئی کرفیو نافذ نہیں ہوتا۔‘‘

انہوں نے کہا ’’گجرات حکومت نے جو کچھ کیا اس کی وجہ سے 2002 سے ریاست میں امن ہے۔ فسادیوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ مجھے بھی یقینی بنانا ہے آسام میں امن قائم رہے۔"

سرما نے دعویٰ کیا ’’ہندو امن پسند ہیں، وہ فسادات میں ملوث نہیں ہوتے۔ ایک برادری کے طور پر بھی ہندو جہاد میں یقین نہیں رکھتے۔ ہندو برادری کبھی بھی فسادات میں ملوث نہیں ہوگی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined