تصویر آئی اے این ایس
ہماچل پردیش میں مانسون کے دوران آسمانی آفت کا سلسلہ جاری ہے۔ کنور ضلع کے تھاچ گاؤں میں دیر رات تقریباً 12:10 بجے بادل پھٹنے کے باعث شدید سیلاب آیا۔ تین نالوں کا پانی اچانک اپھان پر آ گیا، جس سے علاقے کے کھیت، باغات اور رہائشی مکانات کو بھاری نقصان پہنچا۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ پانی کے اچانک آنے سے گھروں میں موجود شہری خوف کے مارے اپنے مکانات چھوڑ کر قریبی جنگل میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔ متعدد گاڑیاں پانی میں بہہ گئیں جبکہ مستان گاؤں میں کئی گھروں کے حصے اور ایک گئوشالہ بھی سیلاب میں تباہ ہو گئی۔ رنویر اور دیگر تین شہریوں کے مکانات بھی نقصان سے دو چار ہوئے ہیں۔
Published: undefined
اس دوران، ریاست کی راجدھانی شملہ میں ایڈورڈ اسکول کے قریب لینڈسلائیڈ کے باعث ٹریفک مکمل طور پر بند ہو گئی اور شہر کی اہم سرکولر روڈ بھی بند کرنا پڑی۔ کُمَاسرن کے کریواثی علاقے میں تین منزلہ ایک مکان بھی گر گیا، جو ریاست بھر میں جاری شدید بارشوں اور ان کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔
حالیہ مانسون کے دوران ہماچل پردیش میں 424 افراد اپنی جانوں سے محروم ہو چکے ہیں اور ریاست بھر میں بے پناہ نقصان ہوا ہے۔ اس ہفتے کے آغاز میں، 17 ستمبر کو بھی ریاست کے مختلف علاقوں میں بارش اور سیلاب کے باعث چار افراد ہلاک اور چھ لاپتہ ہو گئے تھے۔ 650 سے زائد سڑکیں، جن میں تین قومی شاہراہیں شامل ہیں، ابھی بھی بند ہیں، جس سے بجلی اور پینے کے پانی جیسی بنیادی سہولیات متاثر ہو رہی ہیں۔
Published: undefined
وزیر اعلیٰ سکھوِندر سنگھ سکھو نے ہماچل پردیش کو آفت زدہ ریاست قرار دے دیا اور گزشتہ تین سالوں میں ہونے والے نقصان کا اندازہ 20,000 کروڑ روپے سے زیادہ لگایا۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے فوری مالی امداد اور وسیع پیمانے پر ریلیف سپورٹ کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ 16 ستمبر کو بھی منڈی ضلع کے دھرم پور علاقے میں بادل پھٹنے کے باعث شدید سیلاب آیا تھا۔ کئی ایچ آر ٹی سی بسیں اور نجی گاڑیاں بہہ گئیں، جبکہ مکانات اور دکانیں پانی میں ڈوب گئیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ سیلاب 2015 کی تباہ کن سیلاب سے بھی شدید تھا، کیونکہ سون نالا اپھان پر آ گیا اور وسیع علاقے کو زیرِ آب کر دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined