دہلی ہائی کورٹ نے افضل گرو اور مقبول بٹ کی قبریں تہاڑ جیل سے ہٹانے کی ہدایت دینے کے لیے داخل کی گئی عرضی پر سماعت سے انکار کر دیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم نے آپ کے مطالبے دیکھے ہیں۔ آپ ہمیں بتائیں کہ تہاڑ جیل میں ان کی قبر رکھنے سے آپ کے کون سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، کون سے ضابطے کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ بعد میں عرضی دہندگان نے بھی عرضی واپس لے لی۔
Published: undefined
ہائی کورٹ نے عرضی دہندہ سے کہا کہ کسی کی خواہش کے مطابق کسی مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت نہیں ہو سکتی۔ عرضی دہندہ کے وکیل نے کہا کہ یہ بات پبلک ڈومین میں ہے کہ ان کی کمیونٹی کے کچھ لوگ باہر جرم کرتے ہیں اور جیل جاتے ہیں، تو ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
حالانکہ ہائی کورٹ نے عرضی دہندہ کی اس دلیل پر اعتراض ظاہر کیا۔ دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم پہلے ہی آپ کو کہہ چکے ہیں کہ آپ اپنی دلیل قانونی پہلوؤں تک محدود رکھیں۔ آپ ہمیں بتایئے کہ آپ کے کون سے بنیادی یا آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
Published: undefined
عرضی دہندہ کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ ایسا کوئی نظم نہیں ہے جو اس بات کی منظوری دیتا ہے کہ پھانسی کی سزا پائے کسی قصوروار کو جیل میں ہی دفنا دیا جائے۔ اس پر دہلی ہائی کورٹ نے عرضی دہندہ سے کہا کہ آپ بنیادی طور سے جیل میں دفنانے کے خلاف ہیں لیکن یہ 2013 میں ہوا تھا، آج ہم 2025 میں ہیں۔ کسی کی آخری رسوم کا احترام کیا جانا چاہیے۔ حکومت نے اس معاملے کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے جیل میں دفنانے کا فیصلہ کیا۔ کیا ہم 12 سال بعد اسے چیلنج دے سکتے ہیں؟
Published: undefined
ہائی کورٹ نے کہا کہ تہاڑ جیل میں قبریں افسروں کی اجازت سے بنائی گئی ہیں۔ جیل کوئی عوامی مقام نہیں ہے۔ یہ ریاست کی ملکیت والا ایک مقام ہے جسے قصورواروں کو قید کرنے کے مقصد سے بنایا گیا ہے۔ ہائی کورٹ میں داخل مفاد عامہ کی عرضی میں متعلقہ افسروں کو ہدایت دینے کی گزارش کی گئی تھی کہ اگر ضروری ہو تو لاش کو کسی خفیہ مقام پر منتقل کیا جائے تاکہ جیل احاطہ کو غلط استعمال سے روکا جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined