قومی خبریں

ملازمتیں لگاتار ختم ہو رہی ہیں، حکومت آخر کیا کر رہی ہے؟ بی جے پی رکن پارلیمنٹ کا سوال

ہریانہ سے بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن دیویندر پال نے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدام کی جانکاری مانگی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ملک میں بڑھتی بے روزگاری اور ختم ہو رہی ملازمتوں کو لے کر اپوزیشن تو مودی حکومت کو نشانہ بنا ہی رہی ہے، اب بی جے پی میں بھی اس کے خلاف آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ ملک میں ملازمتوں کی صورت حال پر جمعہ کے روز کئی اراکین پارلیمنٹ نے فکر کا اظہار کیا، ان میں بی جے پی راجیہ سبھا رکن دیویندر پال وتس بھی شامل تھے۔ اپنے سوالوں کے ذریعہ اراکین پارلیمنٹ نے مودی حکومت سے یہ جاننا چاہ رہے تھے کہ آخر ملازمتوں کے ختم ہونے اور بے روزگار شرح میں اضافہ کی وجہ کیا ہے اور حکومت اس سلسلے میں کیا قدم اٹھا رہی ہے۔

Published: undefined

وقفہ سوال کے دوران راجیہ سبھا میں بے روزگاری سے متعلق اٹھے سوالوں کا جواب وزیر برائے صنعت و کامرس پیوش گویل نے دیا۔ گویل نے کہا کہ ملازمتوں میں بڑی سطح پر ہوئی کسی چھنٹنی کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت اسکل ڈیولپمنٹ پر کافی زیادہ دھیان دے رہی ہے۔

Published: undefined

ایک انگریزی اخبار میں شائع رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہریانہ سے بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن دیویندر پال نے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدام کی جانکاری مانگی۔ اس کے جواب میں پیوش گویل نے وزیر اعظم مدرا یوجنا، وزیر اعظم روزگار یوجنا اور وزیر اعظم کوشل وکاس یوجنا وغیرہ کے نام شمار کرائے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر برائے ہنر ترقی مہندر ناتھ پانڈے نے ایوان کو جانکاری دی تھی کہ مدرا یوجنا کے ذریعہ 1.1 کروڑ ملازمتیں پیدا کی گئیں۔ حالانکہ انھوں نے جو اعداد و شمار بتائے، وہ پی ایم نریندر مودی کے ذریعہ انتخاب سے پہلے بتائے ڈاٹا کا ایک چوتھائی تھا۔ پی ایم مودی نے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ اس منصوبہ کے ذریعہ کم از کم 4 کروڑ نئی ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ پی ایم نے کہا تھا کہ اس منصوبہ کے تحت کم از کم 4 کروڑ لوگ ایسے تھے جنھوں نے پہلی بار قرض لیا۔ پی ایم کے مطابق ان سبھی نے کچھ نہ کچھ روزگار ضرور پیدا کیا ہوگا۔

Published: undefined

ایک ضمنی سوال پوچھتے ہوئے دیویندر پال نے بتایا کہ بے روزگاری کی شرح تقریباً 8.5 فیصد تک پہنچ رہی ہے۔ بی جے پی رکن نے یہ جاننا چاہا کہ سرکاری منصوبوں کے ذریعہ کب تک بے روزگاری کا مسئلہ دور ہو جائے گا۔ اس کے جواب میں گویل نے کہا کہ ’’تجدیدکاری اور تکنیکی اَپ گریڈ کی وجہ سے روزگار پر غیر مستقل اثر پڑا ہے۔ سرکار اسکل ڈیولپمنٹ پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کر رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

اپنے دوسرے ضمنی سوال میں دیویندر پال نے پوچھا کہ ’’مندی کی وجہ سے بہت سارے کامگاروں کی چھنٹنی ہو رہی ہے۔ ملازمتیں گنوانے والے ملازمین کی فلاح کے لیے حکومت کیا قدم اٹھا رہی ہے؟‘‘ اس کے جواب میں پیوش گویل نے کہا کہ اس بات کے پختہ یا تفصیلی ثبوت نہیں ملے ہیں کہ ملازمین بڑے پیمانے پر ملازمتیں گنوا رہے ہیں۔ ان کے مطابق کچھ مواقع پر عدم دستیابی یا دوسری وجہوں سے کوئی خاص تنظیم اپنا کام جاری نہیں رکھ سکا۔ وزیر نے کہا کہ ملک کے مزدور قوانین میں ایسے معاملوں میں دیے جانے والے معاوضے اور دیگر عمل سے جڑے ضابطے سے اچھی طرح متعارف ہیں۔ واضح رہے کہ نیشنل سیمپل سروے آرگنائزیشن کے سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 18-2017 میں ملک میں بے روزگاری کی شرح 6.1 فیصد تھی جو 73-1972 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ حکومت اس رپورٹ کو چھ مہینے تک دبائے رہی اور عام الیکشن کے بعد جاری کیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined