قومی خبریں

ہری جلیبی: پنجاب میں کسان تحریک کی دلچسپ علامت

پنجاب کے موہالی میں کسان ہری جلیبیاں تقسیم کر رہے ہیں، کسانوں کا کہنا ہے کہ سبز رنگ ان کی فصلوں اور اس سے وابستہ خوشحالی کی علامت ہے

علامتی تصویر / بشکریہ ٹوئٹر
علامتی تصویر / بشکریہ ٹوئٹر 

نئی دہلی: مرکز کے زرعی قوانین کے خلاف کسان ایک مہینے سے زیادہ عرصہ سے احتجاج کر رہے ہیں اور وہ حکومت کی وجہ اپنی طرف مبذول کرانے کے لئے نئے نئے طریقہ اختیار کر رہے ہیں۔ کہیں دولہے کے ساتھ کسان بارات نکال رہے ہیں تو کہیں ہری جلیبی باٹ کر بھی احتجاج درج کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

پنجاب کے موہالی میں کسان ہری جلیبیاں تقسیم کر رہے ہیں۔ جلیبیاں تقسیم کرنے والے ایک گروپ نے کہا کہ ہرا رنگ ان کی فصلوں اور اس سے وابستہ خوشحالی کی علامت ہے، لہذا وہ اس رنگ کی لیبیاں تقسیم کر رہے ہیں۔ ان کی جلیبیاں کھانے کے لئے کافی لوگ جمع ہو رہے ہیں۔

Published: undefined

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے حوالہ سے این ڈی ٹی وی نے اس پر ہندی میں رپورٹ شائع کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کسان جسویر چند نے بتایا، ’’ہم گزشتہ کچھ دنوں سے ہری جلیبیاں تقسیم کر رہے ہیں۔ ہر روز تقریباً 5 کونٹل جلیبیاں تقسیم کی جاتی ہیں۔‘‘ ان کے ساتھ جائے احتجاج پر موجود 65 سالہ بلدیو سنگھ نے کہا، ’’یہ ہرا رنگ سبز انقلاب کے ساتھ ساتھ امن اور خوشحالی کی بھی علامت ہے۔ ہم زرعی قوانین کے خلاف ایک مہینے سے پُر امن طریقہ سے احتجاج کر رہے ہیں، تاہم حکومت ہمارے مطالبات پر غور نہیں کر رہی ہے۔ ہم پُر امن احتجاج جاری رکھنے کے لئے عہدمند ہیں۔‘‘

Published: undefined

اس کے علاوہ ہریانہ کے کرنال میں جائے احتجاج پر کچھ نوجوانوں نے مظاہرہ کی طرف توجہ مبذول کرنے کے مقصد سے باضابطہ طور پر ایک بارات ہی نکال دی۔ کرنال کے ڈبری گاؤں سے آنے والے 22 کے جگدیپ سنگھ نے کہا، ’’ہم نے سوچا کہ حکومت اور لوگوں کے سامنے اپنی بات رکھنے کے لئے یہ ایک دلچسپ طریقہ ہوگا۔‘‘ اس بارات میں ایک شخص دوہلے کے لباس میں موجود تھا، جسے ٹریکٹر پر بیٹھا کر پورے ہائی وے پر گھمایا گیا۔

Published: undefined

جسویر چند نے کہا، ’’ہم وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ ایم ایس پی کو قانون سازی کریں۔ حکومت کو ان نئے زرعی قوانین پر کسانوں کے تمام خدشات کو دور کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا، ’’اگر حکومت کسی کو نوکری دیتی ہے تو اس کی تنخواہ مستقل طور پر بڑھائی بھی جاتی ہے، اسی طرح کسانوں کی فصلوں کی بھی خرید کی ضمانت دی جانی چاہئے کیونکہ کسان محنت ہی نہیں کرتے، ان کے پاس جو کچھ بھی ہوتا ہے وہ بھی اس میں لگا دی تے ہیں۔‘‘

Published: undefined

خیال رہے کہ 25 نومبر سے دہلی کی سرحدوں پر خصوصی طور پر پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کے کسان مودی حکومت کے نئے زرعی اصلاحات قوانین کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ ستمبر میں کسانوں اور حزب اختلاف کی مخالفت کے باوجود ان قوانین کو پارلیمنٹ سے منظور کرا لیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined