قومی خبریں

ہرین پانڈیا قتل معاملہ: نظرثانی کی عرضی خارج، 10 مجرموں کی سزائیں برقرار

جسٹس ارون مشرا اور جسٹس ونیت سرن کی بنچ نے پانچ جولائی کے اپنے فیصلے کے خلاف 12 میں سے 10 قصورواروں کی نظر ثانی کی عرضیاں مسترد کر دیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے گجرات کے سابق وزیر داخلہ ہرین پانڈیا قتل کے قصورواروں کی نظر ثانی کی عرضیوں کو جمعرات کو خارج کر دیا۔ جسٹس ارون مشرا اور جسٹس ونیت سرن کی بنچ نے پانچ جولائی کے اپنے فیصلے کے خلاف 12 میں سے 10 قصورواروں کی نظر ثانی کی عرضیاں مسترد کر دیں۔

Published: undefined

سپریم کورٹ نے 12 میں سے 10 قصورواروں کی جانب سے دائر نظرثانی کی عرضیاں خارج کر دیں۔ عدالت نے کہا کہ فیصلے پر دوبارہ سے غور کرنے کے مطالبے میں کوئی جان نہیں ہے، اس فیصلے میں کوئی کمی یا خامی نہیں ہے۔ گجرات ہائی کورٹ نے سال 2003 کے ہرین پانڈیا قتل معاملے کے سبھی 12ملزمین کو قتل کے الزام سے بری کر دیا تھا۔ لیکن سپریم کورٹ نے فیصلے کو پلٹتے ہوئے ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

Published: undefined

گجرات میں نریندرمودی حکومت کے وقت اس وقت کے وزیر داخلہ ہرین پانڈیا کو 26 مارچ 2003 کو احمدآباد کے لا گارڈن علاقے میں اس وقت گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا جب وہ صبح کی سیر کرنے نکلے تھے۔ اس قتل کا الزام 12 افراد پر تھا۔

Published: undefined

سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت میں کہا تھا کہ سی بی آئی کی جانچ کا رخ واضح نہیں ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ تفتیش کے دوران کچھ حقائق کی اندیکھی کی گئی اور بہت کچھ چھوٹ گیا۔ ہائی کورٹ میں معاملہ جانے سے پہلے سیشن کورٹ نے ملزمین کو قتل کرنے اور مجرمانہ سازش کرنے کا قصوروار مانا تھا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ہرین پانڈیا کا قتل اس وقت ہوا تھا جب گجرات میں نریندرمودی حکومت تھی۔ اس وقت انسداد دہشت گردی قانون کے تحت خصوصی پوٹا کورٹ نے سبھی ملزمین کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ملزمین نے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ سال 2011 میں 29 اگست کو گجرات ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کے فیصلے کو پلٹ دیا اور سبھی ملزمین کو بری کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سی بی آئی نے 2012 میں سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔

Published: undefined

سی بی آئی کے مطابق پانڈیا کو 2002 کے گجرات فسادات کا انتقام لینے کے لئے قتل کیا گیا تھا۔ بعد ازاں، رواں سال جولائی میں ذیلی عدالت کے فیصلے کو بحال کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 12 افراد کو مجرم قرار دیا۔ مقدمہ میں اصغر علی، محمد رؤف، محمد پرویز عبدالقیوم شیخ، پرویز خان پٹھان عرف اطہر پرویز، محمد فاروق عرف حاجی فاروق، شاہنواز گاندھی، کلیم احمد عرف کلیم اللہ، ریحان پتھوالا، محمد ریاض سریشوالا، انیس ماچس والا، محمد یونس سریشوالا اور محمد سیف الدین کو مجرم قرار دیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined